ریاض،22ستمبر(ہ س)۔فلسطینی وزارت خارجہ نے برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور پرتگال کی جانب سے ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرنے کے اعلان کا بھرپور خیر مقدم کیا ہے۔ یہ فیصلہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر سعودی عرب اور فرانس کی مشترکہ سربراہی میں منعقد ہونے والے ایک اہم کانفرنس سے قبل سامنے آیا ہے جس میں توقع ہے کہ مزید ممالک بالخصوص فرانس ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان کریں گے۔ فلسطینی وزیر خارجہ فارسن آغابکیان نے العربیہ اور الحدث سے گفتگو میں ان فیصلوں کو “بہادرانہ” قرار دیا اور کہا کہ یہ دن فلسطینی عوام کے لیے تاریخ ساز دن ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ “ہم سعودی عرب کے اس گراں قدر کردار کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں جس نے فلسطین کو تسلیم کرنے کے سلسلے کو آگے بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔فارسن آغابکیان نے کہا کہ برطانیہ کا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا اپنی نوعیت میں خصوصی اہمیت رکھتا ہے کیونکہ یہ اقدام فلسطین کے قانونی موقف کو تقویت دیتا ہے اور قابض اسرائیل کے لیے ایک طاقتور پیغام ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو ریاستی حل ہی امن کا راستہ ہے اور اب وقت ہے کہ تمام فریق حقیقت کو تسلیم کریں کہ ریاستِ فلسطین وجود میں آرہی ہے۔فلسطینی صدر محمود عباس نے بھی ان اعلانات کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ “برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کا فلسطین کو خودمختار ریاست تسلیم کرنا ایک پائیدار امن کی جانب اہم قدم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی اپنی تمام اصلاحات اور وعدوں پر قائم ہے۔ نائب صدر حسین الشیخ نے اس دن کو تاریخی قرار دیا اور برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا کا شکریہ ادا کیا۔حماس کی جانب سے بھی ان فیصلوں کو فلسطینی حق کی جیت قرار دیا گیا۔ تحریک کے رہنما محمود مرداوی نے کہا کہ یہ پیش رفت اس حقیقت کا اعتراف ہے کہ قابض اسرائیل اپنی تمام درندگی اور جرائم کے باوجود فلسطینی عوام کے حقوق کو ختم نہیں کر سکتا۔دوسری جانب اسرائیل نے ان اعلانات کو “یکطرفہ” قرار دیتے ہوئے سخت ردعمل دیا۔ اسرائیلی وزارت خارجہ نے کہا کہ یہ اقدام امن کو مضبوط کرنے کے بجائے خطے کو مزید غیر مستحکم کرتا ہے اور مستقبل میں کسی پرامن حل کے امکانات کو تباہ کرتا ہے۔اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا کی قیادت پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ آپ دہشت گردی کو بڑا انعام دے رہے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ریاستِ فلسطین کبھی قائم نہیں ہوگی۔ برسوں سے میں نے دباؤ کے باوجود اس ریاست کو وجود میں آنے سے روکا ہے۔ ہم نے بستیوں کی تعداد دوگنی کی ہے اور یہ سلسلہ جاری رہے گا۔نیتن یاھو نے اپنی کابینہ کے اجلاس میں کہا کہ “ہم اقوام متحدہ سمیت ہر میدان میں ان گمراہ کن کوششوں کا مقابلہ کریں گے جو ریاستِ فلسطین کے قیام کے لیے کی جا رہی ہیں، کیونکہ یہ اقدام ہمارے وجود کے لیے خطرہ ہے اور دہشت گردی کے لیے انعام کے مترادف ہے”۔
فلسطین کو عالمی سطح پر تسلیم کرانے میں سعودی عرب کا کردا قابل تحسین ہے:فلسطینی وزارت خارجہ
مقالات ذات صلة
