ہومInternationalصدر زیلنسکی کی امریکی صدر سے ملاقات سے قبل روس کے یوکرین...

صدر زیلنسکی کی امریکی صدر سے ملاقات سے قبل روس کے یوکرین پر حملے

Facebook Messenger Twitter WhatsApp

چار سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے ممکنہ امن معاہدے پر بات چیت

کیف، 27 دسمبر (یو این آئی) روس نے ہفتے کے روز کیف اور یوکرین کے دیگر علاقوں پر میزائل اور ڈرون حملے کیے، یہ حملے اس وقت ہوئے جب چند گھنٹے بعد صدر وولودیمیر زیلنسکی فلوریڈا میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے تقریباً چار سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے ممکنہ امن معاہدے پر بات چیت کے لیے ملاقات کرنے والے تھے۔فوج نے ٹیلی گرام پیغام رسانی ایپ پر بتایا ہے کہ میزائل نصب کیے جا رہے تھے اور فضائی دفاعی نظام کے فعال ہونے کے دوران کیف میں دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں اور ڈرونز نے شمالِ مشرق اور جنوب کو نشانہ بنایا۔مقامی وقت کے مطابق صبح 8 بجے تک حملے جاری تھے، جس دوران کیف حکام کے مطابق کم از کم آٹھ افراد زخمی ہوئے۔رائٹرز کے عینی شاہدین کے مطابق فضائی خطرے کی اطلاعات جاری رہیں۔ان حملوں کے باعث پولینڈ کے رزشوف اور لوبلن ہوائی اڈوں کو عارضی طور پر بند کرنا پڑا اور وہاں جنگی طیارے روانہ کیے گئے۔ روس نے فوری طور پر کسی ردِ عمل کا اظہار نہیں کیا۔یہ حملے ایسے وقت میں ہوئے جب زیلنسکی علاقے کے کنٹرول پر مذاکرات کی تیاری کر رہے ہیں — یہ تنازعہ کا ایک اہم رکاوٹ ہے جو روس کے 2022 کے حملے سے شروع ہونے والی جنگ میں سامنے آیا، جو دوسری جنگِ عظیم کے بعد یورپ کی سب سے ہلاکت خیز جنگ ہے۔ایک 20 نکاتی امریکی رہنمائی میں تیار کردہ مسودہ امن منصوبہ مبینہ طور پر 90 فیصد مکمل ہے اور اس میں کیف کے لیے سلامتی کی ضمانتیں شامل ہیں۔ زیلنسکی نے صحافیوں کو بتایا کہ ماضی میں کیے گئے وعدوں کے ناکام رہ جانے کے بعد ایسی ضمانتیں طویل عرصے سے اہم سمجھی جاتی ہیں۔زیلنسکی نے سوشل میڈیا پر لکھا، “نئے سال سے پہلے بہت سی باتیں طے کی جا سکتی ہیں۔”ٹرمپ نے کہا کہ اس عمل کے پیچھے امریکہ محرک قوت ہے۔ ٹرمپ نے پولیٹیکو کو بتایا، ” جب تک میں اسے منظور نہیں کرتا، کسی ٹھوس چیز پر بات نہیں کی جاسکتی۔” ہم دیکھیں گے کہ ان کے پاس کیا ہے۔”ایکسیوس کے مطابق زیلنسکی کا کہنا ہے کہ کیف امریکی 15 سالہ پیشکش کے مقابلے میں ایک طویل، قانونی طور پر قابلِ پابندی سلامتی معاہدہ چاہتا ہے۔ٹرمپ نے اتوار کی ملاقات کے بارے میں مثبت رویے کا مظاہری کیا اور اشارہ دیا کہ وہ جلد روسی صدر ولادیمیر پوتن سے بات بھی کر سکتے ہیں۔مذاکرات سے قبل، یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وون دیر لین اور دیگر رہنماؤں کو شامل کرتے ہوئے ہفتے کے روز ٹیلی فونک بات چیت طے ہے۔سرحدی تنازعات کا محور مشرقی دونٹسک کا علاقہ ہے — جسے روسی افواج قبضہ میں لینے میں ناکام رہیں — اور زاپوریژیا جو یورپ کا سب سے بڑا جوہری پاور پلانٹ ہے، اسے جنگ کے آغاز میں ماسکو نے اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔کیف چاہتا ہے کہ لڑائی موجودہ محاذوں پر روک دی جائے۔ایک امریکی سمجھوتے کے تحت، اگر یوکرین دونتسک کے کچھ حصے چھوڑ دے تو ایک آزاد اقتصادی زون قائم کیا جا سکتا ہے، تاہم تفصیلات ابھی طے نہیں ہوئیں۔زیلنسکی نے اشارہ دیا کہ اگر امریکی حمایت ناکافی ہوئی تو وہ اس منصوبے پر ریفرنڈم کروا سکتے ہیں، بشرطیکہ روس 60 روزہ جنگ بندی پر راضی ہو۔انٹرفیکس خبر رساں ایجنسی کے مطابق روس کے نائب وزیرِ خارجہ سرگئی ریابکوف نے کیف اور ماسکو کے نقطۂ نظر کے درمیان اختلافات کو تسلیم کیا لیکن مذاکرات کے “کسی اہم مرحلے” تک پہنچنے سے تعبیر کیا۔کریملن کے حکام نے امن تجاویز پر امریکہ کے ساتھ جاری مذاکرات کی تصدیق کی مگر روس کے موقف کی تفصیل بتانے سے گریز کیا۔

Jadeed Bharathttps://jadeedbharat.com
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.
Exit mobile version