صومالیہ کے صدر کا الزام
صو مالی 28 دسمبر (ایجنسی) صومالیہ کے صدر حسن شیخ محمود نے اسرائیل کے وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو پر سخت تنقید کی۔صدر محمود نے آج اتوار کو صومالیہ کی پارلیمنٹ میں ایک خصوصی اجلاس کے دوران جس کا موضوع اسرائیل کی جانب سے “صومالیہ کی زمین ” یا “صومالی لینڈ”(ارضِ صومال)کو تسلیم کرنا تھا، انھوں نےکہا کہ نیتن یاہو نے تاریخی طور پر صومالیہ کی خودمختاری کی سب سے بڑی خلاف ورزی کی ہے۔انہوں نے مزید زور دیا کہ اسرائیل کا “صومالیہ کی زمین ” ارضِ صومال کو تسلیم کرنے کا فیصلہ صومالیہ کی خودمختاری پر کھلا حملہ ہے، اور کہا کہ “ارضِ صومال صومالیہ کا لازمی حصہ ہے”۔صدر محمود نے اس بات پر بھی خبردار کیا کہ اسرائیل کی جانب سے “صومالیہ کی زمین” کو تسلیم کرنا عالمی سطح پر علیحدگی پسند تحریکوں کی حوصلہ افزائی کرے گا اور امن و استحکام کے لیے خطرہ ہے۔تاہم انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ صومالیہ کے معاشرتی اتحاد کی مضبوطی نیتن یاہو کے اس اقدام کو ناکام بنا دے گی۔صدر صومالیہ نے کہا کہ ان کا ملک فلسطینیوں کو غزہ پٹی سے بے دخل کرنے کو قبول نہیں کرے گا اور کہا: ہم نے اس سے پہلے انکار کیا اور اب بھی انکار کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی کسی بھی بے دخلی کو دو ریاستی حل کے خاتمے کی کوشش تصور کیا جائے گا۔صدر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ان کا ملک “مشرق وسطیٰ کے تنازعے کو اپنی زمینوں پر منتقل کرنے” کو مسترد کرتا ہے، انھوں نے واضح کیا کہ صومالیہ اپنی زمینوں پر کسی بھی فوجی اڈے کے قیام کو قبول نہیں کرے گا، جس سے وہاں سے حملے کیے جائیں۔انہوں نے صومالی عوام پر امن اور اتحاد کی اپیل کی اور ساتھ ہی کہا کہ صومالی لینڈ کے ساتھ بات چیت کے ذریعے اتحاد حاصل کیا جائے گا۔انہوں نے آخر میں کہا: صومالیہ اپنی زمینوں کے دفاع کے لیے تمام سفارتی اور قانونی اقدامات کرنے کے لیے پرعزم ہے۔یہ بیانات اس وقت سامنے آئے جب 21 ممالک اور تنظیم تعاون اسلامی نے گزشتہ ہفتے بروز ہفتہ ایک مشترکہ بیان میں اسرائیل کے صومالی لینڈ کو تسلیم کرنے کے فیصلے کو مسترد کیا۔ان ممالک نے صومالیہ کی خودمختاری کی مکمل حمایت کا اعلان کیا اور کسی بھی ایسے اقدام کی مخالفت کی جو ملک کی وحدت یا علاقائی سالمیت کو متاثر کرے۔یاد رہے کہ صومالی لینڈ نے 1991 میں مقدیشو سے یک طرفہ علیحدگی کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد سے اسے کسی بھی اقوام متحدہ کے رکن ملک نے رسمی طور پر تسلیم نہیں کیا اور عالمی سطح پر اسے صومالیہ کے وفاقی نظام کے اندر ایک خودمختار خطہ تصور کیا جاتا ہے۔
