ہومInternationalامریکا اور اسرائیل غزہ میں امداد داخل کرنے کے معاہدے کے قریب

امریکا اور اسرائیل غزہ میں امداد داخل کرنے کے معاہدے کے قریب

Facebook Messenger Twitter WhatsApp

رپورٹ میں دعویٰ ؛ حماس کا کوئی کنٹرول نہ ہو گا

واشنگٹن،03مئی (ہ س)۔امریکہ، اسرائیل اور ایک نئے بین الاقوامی ادارے کے نمائندے غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل دوبارہ شروع کرنے سے متعلق ایک معاہدے کے قریب پہنچ گئے ہیں، اس پر فلسطینی تنظیم حماس کا کوئی کنٹرول نہ ہو گا۔ یہ بات امریکی خبر رساں ویب سائٹ axios نے اسرائیلی حکام اور ایک امریکی ذریعے کے حوالے سے بتائی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ نئی حکمت عملی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ مقصد پورا کرے گی کہ غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی ممکن ہو، لیکن اسرائیلی کابینہ کی ہدایات کے مطابق یہ امداد حماس تک نہ پہنچے۔مذکورہ ویب سائٹ کے مطابق، امریکی محکمہ خارجہ کے ایک عہدے دار نے کہا ہے کہ “ہم سمجھتے ہیں کہ یہ نظام امداد کو ان لوگوں تک پہنچائے گا جو واقعی مستحق ہیں، اور یہ ہمارے اصولوں کے مطابق ہو گا۔ ہم امدادی سرگرمیوں کی حمایت کرتے ہیں، بشرطیکہ یہ یقینی بنایا جائے کہ ایسی امداد کو حماس یا فلسطینی جہاد جیسے گروہ نہ ہتھیائیں یا غلط استعمال نہ کر سکیں”۔ایکسیوس ویب سائٹ نے مزید بتایا کہ اس نئے معاہدے کے تحت غزہ میں امدادی سرگرمیاں ایک بین الاقوامی ادارے کے ذریعے چلائی جائیں گی، جسے مختلف ممالک اور فلاحی تنظیموں کی پشت پناہی حاصل ہو گی۔ یہ ادارہ انسان دوست کارکنان کی قیادت میں کام کرے گا اور اس کے ساتھ ایک مشاورتی کونسل بھی ہو گی، جس میں ممتاز عالمی شخصیات شامل ہوں گی۔اسرائیلی حکام نے ایکسیوس کو بتایا کہ منصوبے کے مطابق، غزہ کے ایک حصے میں کئی مراکز قائم کیے جائیں گے، جہاں فلسطینی شہری ہفتے میں ایک بار جا کر ایک ہفتے کے لیے فی خاندان ایک امدادی پیکیج حاصل کر سکیں گے۔ایک با خبر ذریعے نے ویب سائٹ کو بتایا کہ اسرائیل نے ان محفوظ امدادی مراکز کی بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے لیے بڑے پیمانے پر انجینئرنگ کے کام کی مالی اعانت اور عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی ہے۔ مزید یہ کہ امداد کی خریداری اور ادارے کی سرگرمیوں کے لیے فنڈنگ دینے والے ممالک سے بھی تفصیلی مذاکرات جاری ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک نجی امریکی کمپنی ان امدادی مراکز میں لاجسٹک فراہمی اور سکیورٹی کی ذمہ دار ہو گی۔اسرائیلی حکام نے تصدیق کی کہ اسرائیلی فوج براہ راست امداد کی ترسیل میں شامل نہیں ہو گی، نہ وہ ان مراکز میں موجود ہو گی، البتہ وہ وسیع تر علاقے میں سکیورٹی فراہم کرے گی۔دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیموں نے کہا ہے کہ غزہ میں صورت حال “مکمل تباہی” کے قریب پہنچ چکی ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب ایک امدادی جہاز کو مالٹا کے ساحل کے قریب ڈرون حملے کا نشانہ بنایا گیا۔حماس نے اسرائیل پر “سمندری قزاقی” کا الزام لگایا اور کہا کہ وہ اکتوبر 2023 سے محصور غزہ پٹی کو مکمل طور پر زندگی کی بنیادی ضروریات سے محروم کرنے کی منظم کوششیں کر رہا ہے۔”فریڈم فلوٹیلا اتحاد” نے جمعہ کو بتایا کہ “الضمیر” نامی امدادی جہاز، جو 30 افراد کے ساتھ غزہ کی جانب جا رہا تھا، بین الاقوامی پانیوں میں ایک ڈرون حملے کا نشانہ بنا، جس سے اس میں آگ لگ گئی اور اس کے اگلے حصے میں سوراخ ہو گیا۔ اتحاد نے کہا کہ جہاز نے مدد کی کال دی مگر کوئی جواب موصول نہ ہوا۔یہ واقعہ ایک ایسے وقت پیش آیا ہے جب بیس لاکھ سے زیادہ فلسطینی غزہ میں ایک بے مثال انسانی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔ مارچ کے آغاز سے اسرائیلی رکاوٹوں کی وجہ سے امداد کی فراہمی تقریباً بند ہے۔ یہ سب اْس وقت ہوا جب جنوری میں مصر، قطر اور امریکا کی نگرانی میں ہونے والا جنگ بندی معاہدہ ناکام ہو گیا۔اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی “انروا” نے کہا کہ غزہ کی پٹی کا جاری محاصرہ “خاموشی سے بچوں اور خواتین کی جانیں لے رہا ہے”، اور ہر اضافی دن جس میں امداد نہ پہنچے، “ان شہریوں کے لیے اجتماعی سزا بن جاتا ہے جو صرف اس لیے سزا پا رہے ہیں کہ وہ غزہ میں پیدا ہوئے اور وہیں رہتے ہیں”۔فلسطینی سول ڈیفنس نے جمعہ کی شام بتایا کہ اسرائیلی فضائی حملوں میں غزہ کے مختلف علاقوں میں کم از کم 32 فلسطینی جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے۔یاد رہے کہ اسرائیل نے 18 مارچ سے غزہ میں اپنی فوجی کارروائیاں دوبارہ شروع کر دی ہیں۔ اس سے قبل جنگ بندی معاہدے کا پہلا مرحلہ مکمل ہوا تھا۔ یہ معاہدہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے سبب جنگ چھڑنے کے بعد جنوری 2025 میں طے پایا تھا۔ اسرائیلی سرکاری اعداد و شمار کے مطابق حماس کے حملے میں 1200 سے زیادہ اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے اور درجنوں یرغمال بنا لیے گئے تھے۔ اس حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ پر سخت زمینی، فضائی اور بحری محاصرہ نافذ کر دیا۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ وہ حماس کو اسلحہ کی فراہمی روکنے کے لیے یہ سب کر رہا ہے، جب کہ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات ایک “اجتماعی سزا” کی حیثیت رکھتے ہیں، جو کئی سالوں سے جاری انسانی بحران کو ابتر بنا رہے ہیں۔

Jadeed Bharathttps://jadeedbharat.com
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.
Exit mobile version