ایک ہلاک، 3 زخمی:78 کو دوبارہ گرفتار کرلیا گیا
کراچی،3 جون (یو این آئی)کراچی میں زلزلے کے جھٹکوں کے دوران ملیر جیل سے 200 سے زائد قیدی فرار ہوگئے، 80 سے زائد مفرور قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کرلیا گیا، فرار ہونے کے دوران ایک قیدی ہلاک جبکہ 3 زخمی ہوگئے۔ڈان نیوز کے مطابق جیل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پیر کی رات زلزلے کے دوران نقصان سے بچنے کے لیے قیدیوں کو بیرکوں سے باہر بٹھایا گیا تھا، زلزلے کے دوران قیدیوں نے ہنگامہ آرائی شروع کردی۔حکام کے مطابق قیدیوں نے پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا، اور ماڑی کا گیٹ بھی توڑ ڈالا، ڈی آئی جی جیل خانہ جات حسن سہتو کے مطابق ملیر جیل میں سرچ آپریشن مکمل کرلیا گیا ہے، پولیس، رینجرز اور ایف سی نے ملیر جیل کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ملیر کے مختلف علاقوں میں لانڈھی جیل سے فرار قیدیوں کی گرفتاری کے لیے مساجد میں اعلان کا سلسلہ شروع کیا گیا، اعلانات میں شہریوں سے قیدیوں کی گرفتاری میں مدد کی اپیل کی گئی۔سپرنٹنڈنٹ ملیر جیل ارشد شاہ نے بتایا کہ جیل سے قیدیوں کے فرار کے واقعے میں ایک قیدی ہلاک اور 3 زخمی ہوئے، جیل کی سرکل نمبر 4 اور 5 کے 600 سے زائد قیدی بیرک سے باہر تھے، 216 قیدی فرار ہوئے جن میں سے 80 قیدی دوبارہ گرفتار کرلیے گئے۔انہوں نے کہا کہ 135 قیدیوں کی تلاش جاری ہے، واقعے میں 2 ایف سی اور 2 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں، جنہیں طبی امداد کے لیے جناح ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔سندھ کے وزیر داخلہ ضیاالحسن لنجار نے ملیر جیل کا دورہ کرکے صورتحال کا جائزہ لیا اور میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ملیر جیل کی دیوار نہیں ٹوٹی، قیدی گیٹ سے باہر نکلے ہیں۔ضیاالحسن لنجار نے کہا کہ فرار ہونے والے قیدی سنگین جرائم میں ملوث نہیں تھے، ملیر جیل میں پیش آنے والے واقعے میں کوتاہی بھی ہوسکتی ہے۔انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) سندھ غلام نبی میمن نے ملیر جیل کے دورے کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملیر جیل میں زیادہ تر منشیات کے قیدی ہوتے ہیں اور ایسے لوگ نفسیات کے مریض ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پولیس اور رینجرز نے بروقت کارروائی کی، ایسے قیدی جلدی پکڑے جاتے ہیں۔آئی جی سندھ نے اعلیٰ سطح پر معاملے کی مکمل تحقیقات کرانے کا اعلان کیا۔انہوں نے کہا کہ واقعے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی بنائی جائے گی جس میں پولیس اور دیگر اداروں کے افسران شامل ہوں گے، واقعے میں اگر کوئی افسر ملوث نکلا تو سخت کارروائی کی جائے گی۔ملیر جیل سے کوئی خطرناک یا غیر ملکی مجرم نہیں بھاگا، قیدیوں کو بیرک سے نکالنا غلط تھا، مراد شاہوزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار جیسے واقعات باعث تشویش ہیں، زلزلے کی وجہ سے قیدیوں کو بیرک سے نکالنا غلط تھا، ملیر جیل سے 216 قیدی فرار ہوئے، کچھ کو گرفتار بھی کرلیا گیا ہے، ذمہ داران کیخلاف کارروائی ہوگی۔سندھ کے انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی( غلام نبی میمن نے منگل کو کہا کہ ملیر جیل سے 213 قیدی فرار ہوئے جن میں سے 78 کو دوبارہ گرفتار کر لیا گیا ہے۔ میڈیاسے بات کرتے ہوئے آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ ملیر جیل سے فرار ہونے والے قیدی جو رضاکارانہ طور پر ہتھیار ڈالتے ہیں ان کے ساتھ نرمی برتی جائے گی۔ تاہم، انہوں نے واضح کیا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے دوبارہ قبضہ کرنے والوں کو سخت قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔میمن نے تصدیق کی کہ مجموعی طور پر 213 قیدی فرار ہو چکے ہیں جن میں سے 78 کو دوبارہ گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ 138 کے قریب اب بھی فرار ہیں۔سابقہ اطلاعات کے برعکس آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے واضح کیا کہ قیدی جیل کی دیوار توڑ کر فرار نہیں ہوئے بلکہ جیل کے گیٹ سے باہر نکلے ہیں۔انہوں نے نوٹ کیا کہ ملیر جیل میں قیدیوں کی اکثریت منشیات کے عادی ہیں، اور ان کی علمی صلاحیتوں کی کمزوری کی وجہ سے وہ اپنے اعمال کے نتائج کو پوری طرح نہیں سمجھتے۔حالیہ زلزلے کے بعد، قیدیوں کو ایک کھلے صحن میں حفاظتی احتیاط کے طور پر جمع کیا گیا تھا تاکہ ڈھانچے کو گرنے سے نقصان نہ پہنچے۔ آئی جی سندھ نے بتایا کہ باقی فراریوں کی گرفتاری کے لیے سرشار ٹیمیں تشکیل دی جا رہی ہیں، اور ارد گرد کے علاقوں میں کارروائیاں جاری ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی( کے اہلکاروں نے فرار ہونے والے قیدیوں کو روکنے کی کوشش کی اور فرار ہونے والوں کی بہت زیادہ تعداد کی وجہ سے انتباہی گولیاں چلانے پر مجبور ہوئے۔افراتفری کے دوران ایک قیدی ہلاک اور متعدد ایف سی اہلکار زخمی ہوئے۔ آئی جی سندھ نے ایف سی اہلکاروں کے حوصلے اور تیز ردعمل کی تعریف کی، یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ ان کے فوری ردعمل نے بہت بڑے فرار کو روک دیا۔حکام سخت نتائج سے بچنے کے لیے بقیہ فرار ہونے والوں کو رضاکارانہ طور پر ہتھیار ڈالنے کی تاکید کرتے رہتے ہیں۔
