اقوام متحدہ، 24 مارچ (یو این آئی) اقوام متحدہ کے ایک مطالعے میں بتایا گیا ہے کہ اگر دنیا صنعتی ترقی سے پہلے کی سطح سے 1.5 سینٹی گریڈ زیادہ گرم ہوتی ہے تو عالمی جنوب کے 10 شہروں میں کراچی اور ڈھاکہ ایشیا بحرالکاہل خطے کے صرف دو شہر ہوں گے جہاں 2050 تک 80 لاکھ موسمیاتی تارکین وطن آئیں گے۔ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق اقوام متحدہ کے اقتصادی اور سماجی کمیشن برائے ایشیا و بحرالکاہل (یو این-ایس کیپ) کی جانب سے شائع ہونے والی ’ایشیا اور بحرالکاہل میں شہری تبدیلی: ترقی سے لچک تک‘ رپورٹ کے مطابق ان 10 شہروں میں سے کراچی اور ڈھاکہ میں آب و ہوا کی وجہ سے سب سے زیادہ نقل مکانی کا امکان ہے، ڈھاکہ میں اضافی 30 لاکھ 70 ہزار اور کراچی میں 24 لاکھ اضافی افراد کی آمد متوقع ہے۔یہ رپورٹ آئندہ ماہ بنکاک میں شروع ہونے والے اقوام متحدہ کے 81 ویں سالانہ اجلاس کے ایجنڈے کا حصہ ہے۔اس میں پورے خطے کے شہروں اور قصبوں کو درپیش مسائل اور مواقع دونوں کا تجزیہ کیا گیا ہے ، جو دنیا کے سب سے بڑےشہر سے لے کر قدیم دیہات اور اس کے درمیان ہر حجم کے شہر اور قصبات میں انسانی بستیوں کا احاطہ کرتا ہے۔کراچی منقسم دائرہ اختیار سے بہت زیادہ متاثر ہے، پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہونے کے ناطے یہ اکانومسٹ انٹیلی جنس یونٹ کے گلوبل لیویبلٹی سروے میں باقاعدگی سے نچلے درجے کے قریب ہے، دسیوں ہزار خاندانوں پر مشتمل شہر کو مقامی حکومت کے کنٹرول سے ماورا سرکاری شعبے کے حکام کی نگرانی میں چلایا جارہا ہے، جس کی وجہ سے اہم بنیادی ڈھانچے کو مربوط کرنے سے قاصر ایک دوسرے سے متصل اور غیر واضح دائرہ اختیار پیدا ہوتا ہے۔یہ صورت حال اگست 2020 کے سیلاب جیسی آفات کا باعث بن سکتی ہے جس نے کراچی کو اپنی زدمیں لے لیا تھا لیکن لاہور جیسے بہتر حکمرانی کے حامل شہروں کو نسبتاً محفوظ چھوڑ دیا تھا۔اس وقت تمام تارکین وطن میں سے ایک تہائی کا تعلق ایشیا اور بحرالکاہل سے ہے جبکہ اس خطے میں دنیا بھر کے 24 فیصد تارکین وطن موجود ہیں جو تقریباً 6کروڑ 66 لاکھ افراد بنتے ہیں، ایشیا بحرالکاہل میں 2.2 ارب سے زیادہ شہری آبادی اور زمین کے بہت سے بڑے بڑے شہرموجود ہیں۔
، دنیا کے 30 سب سے بڑے شہری علاقوں میں سے نصف سے زیادہ اس خطے میں پائے جاتے ہیں۔2050 تک یہ شہری آبادی 50 فیصد اضافے سے 1.2 ارب افراد تک پہنچنے کی توقع ہے۔1960 کی 16 فیصد شہری آبادی کے مقابلے میں رواں دہائی میں جنوب اور جنوب مغربی ایشیا کے تقریباً 36 فیصد باشندے شہروں میں مقیم ہیں۔دریں اثنا، بڑے شہر بھی ہیں جن میں گنجان آباد ڈھاکہ، کراچی، ممبئی اور دیگر شامل ہیں، توقع ہے کہ 2036 تک 40 فیصد بھارت شہری آبادی پر مشتمل ہوگا اور شہر ملک کے 70 فیصد جی ڈی پی کا ذریعہ ہوں گے، جس کا مطلب ہے کہ 2047 تک ترقی یافتہ ملک کا درجہ حاصل کرنے کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے شہروں کی پائیدار آبادکاری ضروری ہے۔
کراچی اور ڈھاکہ کو 2050 تک 54 لاکھ موسمیاتی پناہ گزینوں کا سامنا ہوگا: اقوام متحدہ
مقالات ذات صلة
