ہزاروں سوگواروں اور اہم رہنماوں کی موجودگی میں خالدہ ضیاء سپرد خاک
ڈھاکہ، 31 دسمبر (یو این آئی) جب بنگلہ دیش کی راجدھانی ڈھاکہ میں ملک کی ایک اہم سیاسی شخصیت کو آخری بار الوداع کہنے کی تیاری کی جارہی تھی اسی دوران وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم خالدہ ضیا کے بیٹے طارق رحمان سے ملاقات کی اور ذاتی طور پر وزیر اعظم نریندر مودی کا ایک تعزیتی خط سونپا، جس میں غمزدہ خاندان سے ہندوستان کی ہمدردی کا اظہار کیا گیا ہے ۔جے شنکر منگل کی صبح خالدہ ضیا کے انتقال کے بعد،ان کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے بنگلہ دیش کے دارالحکومت میں تھے۔تین بار کی سابق وزیر اعظم اور بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی طویل عرصے تک خدمات انجام دینے والی چیئرپرسن کا زیادہ عمرکی وجہ سے ہونے بیماری کے بعد صبح 6 بجے کے قریب ایور کیئر اسپتال میں انتقال ہوگیاتھا۔ان کے انتقال سے بنگلہ دیش کی سیاسی تاریخ کے ایک طویل اور بااثر باب کا خاتمہ ہو گیا۔ بدھ کو نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد قومی پرچم میں لپٹی سابق وزیر اعظم بیگم خالدہ ضیاء کی میت کو سخت حفاظتی بندوبست میں ڈھاکہ کے ضیاء باغ کی طرف منتقل کیا گیا۔ اپنے شوہر جنرل ضیاء الرحمان کی قبرکے پہلومیں انکی تدفین عمل میں ، جنہوں نے شیخ مجیب کے قتل کے بعد ملک کی باگ ڈور سنبھالی تھی۔ جب جنازہ گزررہاتھا تو بڑے ہجوم کو راستے میں قطار میں کھڑا دیکھا جا سکتا تھا۔بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے رہنما اور کارکن شہر کے ساتھ ساتھ فینی، برہمن باڑیا، میمن سنگھ، کومیلا، غازی پور، منشی گنج اور نارائن گنج سمیت اضلاع سے بھی لوگ صبح 7 بجے کے قریب جمع ہونا شروع ہو گئے تھے۔حامیوں، پارٹی کارکنوں اور خیر خواہوں نے خاموشی کے ساتھ ایک ایسے رہنما کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے جمع ہوئے جو تین دہائیوں سے زیادہ عرصے سے بنگلہ دیش کی سیاست کا حصہ تھیں ۔ ملک کے ہنگامہ خیز سیاسی منظر نامے میں لمبے عرصے تک موجود رہنے والی بیگم خالدہ ضیاء طویل علالت کے بعد منگل کی صبح انتقال کر گئ تھیں ۔موجودہ مغربی بنگال کے جلپائی گوڑی میں 1945 میں پیدا ہونے والی بیگم ضیا گزشتہ اگست میں 80 برس کی ہو گئی تھیں۔ ان کے پسماندگان میں ان کے دو بیٹے طارق رحمان اور عرفات رحمان ہیں ۔ طارق رحمان اس ماہ کے شروع میں کرسمس کے دن برطانیہ میں خود ساختہ جلاوطنی سے واپس آئے تھے۔ان کی واپسی فروری 2026 کے قومی انتخابات کی تیاریوں کے ساتھ ہوئی اورانھوں نے زندگی کے آخری لمحات میں اپنی والدہ کےتیمارداری۔ مانک میا ایونیو میں نماز جنازہ کے بعد بیگم خالدہ ضیاء کو ان کے شوہر اور بی این پی کی بانی شخصیت اور سابق سربراہ مملکت مرحوم جنرل ضیاء الرحمن کے پہلو میں دفن کیاگیا ۔
بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم خالدہ ضیا کو سرکاری اعزاز کے ساتھ ہزاروں سوگواروں اور اہم رہنماوں کی موجودگی میں سپرد خاک کیا گیا۔ خالدہ ضیا کو ان کے شوہر اور سابق صدر بنگلہ دیش ضیا الرحمان کے پہلو میں سپرد خاک کیا گیا۔خالدہ ضیاء، جو 170 ملین آبادی کے حامل بنگلہ دیش کی پہلی خاتون وزیر اعظم تھیں، منگل کو 80 سال کی عمر میں انتقال کرگئیں۔اس موقع پر پرچم سرنگوں کیے گئے۔ستر سالہ ریٹائرڈ سرکاری اہلکار منہاج الدین نے کہا کہ انہوں نے کبھی ان کے حق میں ووٹ نہیں دیا لیکن تین بار ملک کی وزیر اعظم رہنے پر وہ انہیں خراج تحسین پیش کرنے آئے تھے۔ میں اپنے پوتے کے ساتھ یہاں آیا ہوں، صرف ایک تجربہ کار سیاستدان کو الوداع کہنے کے لیے جس کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔سوگوار شرمینہ سراج نے اے ایف پی کو بتایا کہ خالدہ ضیا میرے لیے ایک تحریک رہی ہیں۔دو بچوں کی 40 سالہ ماں نے کہا کہ ضیاء کی جانب سے لڑکیوں کی تعلیم کی حمایت کے لیے متعارف کرائی گئے وظیفے نے ہماری بچیوں کی زندگیوں پر بہت گہرا اثر مرتب کیا۔سالوں کی صحت کی خرابی اور قید کے باوجود ضیاء نے وعدہ کیا تھا کہ وہ 12 فروری کو ہونے والے انتخابات میںاپنی مہم چلائیں گی ۔خالدہ ضیاء کی بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کو وسیع پیمانے پر ایک نمایاں امیدوار سمجھا جاتا ہے اور ان کے60 سالہ بیٹے طارق رحمان جو 17 سال جلاوطنی کے بعد پچھلے ہفتے واپس آئے ہیں اگر اکثریت حاصل کرلیں تو ممکنہ وزیر اعظم کے طور پر دیکھے جا رہے ہیں۔واضح رہے کہ عبوری حکومت جس کی قیادت نوبل امن انعام یافتہ محمد یونس کر رہے تھے اس نے تین دن کے قومی سوگ اور ایک سرکاری تقریب کا اعلان کیا۔محمدیونس نے کہا کہ بنگلہ دیش نے “ایک عظیم رہنما کھو دیا ہے”۔خالدہ ضیاء کی نعش ان کے مرحوم شوہر ضیاء الرحمن کے ساتھ دفن کی گئی، جنہیں 1981 میں ان کے دور صدارت کے دوران قتل کیا گیا تھا۔یاد رہے کہ صحت کے متعدد مسائل کی شکار خالدہ ضیاء کو نومبر کے آخر میں ہسپتال لے جایا گیا، جہاں علاج کے باوجود ان کی حالت بگڑ گئی تھی۔ ان کی وفات سے چند گھنٹے قبل پارٹی کارکنوں نے پیر کو ان کی جانب سے اگلے سال کے انتخابات کے لیے تین حلقوں کے لیے نامزدگی کے کاغذات جمع کروا دیے تھے۔واضح رہے کہ عبوری حکومت جس کی قیادت نوبل امن انعام یافتہ محمد یونس کر رہے تھے اس نے تین دن کے قومی سوگ اور ایک سرکاری تقریب کا اعلان کیا۔محمدیونس نے کہا کہ بنگلہ دیش نے “ایک عظیم رہنما کھو دیا ہے”۔یاد رہے کہ صحت کے متعدد مسائل کی شکار خالدہ ضیاء کو نومبر کے آخر میں ہسپتال لے جایا گیا، جہاں علاج کے باوجود ان کی حالت بگڑ گئی تھی۔ان کی وفات سے چند گھنٹے قبل پارٹی کارکنوں نے پیر کو ان کی جانب سے اگلے سال کے انتخابات کے لیے تین حلقوں کے لیے نامزدگی کے کاغذات جمع کروا دیے تھے۔
