ہومInternationalفلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا خودکشی ہے

فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا خودکشی ہے

Facebook Messenger Twitter WhatsApp

ہم ابھی جنگ ختم نہیں کریں گے: نیتن یاہو

اقوام متحدہ 27ستمبر (ایجنسی) اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے جمعہ کو اس بات کی تصدیق کی کہ اسرائیل غزہ میں جنگ اس وقت تک نہیں روکے گا جب تک تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی واپسی نہیں ہو جاتی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں غزہ میں اپنا مشن ختم کرنا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ جنگ حماس کے ہتھیار ڈالنے اور قیدیوں کی رہائی کے ساتھ ختم ہو جائے گی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا اس کے ملک کے لیے خودکشی کے مترادف ہے۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنی تقریر کے دوران نیتن یاہو نے مزید کہا حماس کی باقیات غزہ میں موجود ہیں۔ ہم حماس کی حکومت کو ختم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ ہم غزہ میں جو کچھ کر رہے ہیں اس کو اس وقت تک نہیں روکیں گے جب تک کہ یرغمالیوں کی واپسی نہیں ہو جاتی۔ نیتن یاہو نے اسیروں تک اپنا پیغام پہنچانے کے لیے غزہ میں لاؤڈ اسپیکر لگا رکھے تھے۔ نیتن یاہو نے بات جاری رکھی اور کہا ہم آپ کو واپس لانے تک کام جاری رکھیں گے۔اسرائیلی وزیر اعظم نے زور دیا کہ حماس اب ہتھیار ڈال دے اور اپنے ہتھیار اور یرغمالیوں کو حوالے کردے۔ اگر تحریک حماس اس پر راضی ہو جاتی ہے تو جنگ اب بند ہو جائے گی۔ حماس کے ہتھیار ڈالنے کے بعد اسرائیل کا غزہ میں سکیورٹی کا کردار ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ حماس ہی شہریوں کو خطرے کے عالم میں رہنے پر مجبور کر رہی ہے۔ تحریک حماس شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ اسرائیل غزہ میں شہریوں کی اموات کو کم کرنے کے لیے مزید اقدامات کر رہا ہے۔ نیتن یاہو نے کہا کہ حماس غزہ میں بھوک کی ذمہ دار ہے۔ تحریک حماس شہریوں کے لیے بھیجی گئی امداد چوری کر رہی ہے۔ نیتن یاہو نے غزہ میں نسل کشی کے الزام کو مسترد کردیا۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ فلسطینی دو ریاستی حل نہیں چاہتے بلکہ اسرائیل کی قیمت پر ایک ریاست چاہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں فلسطینیوں کی ایک ریاست تھی اور انہوں نے ہم پر حملہ کردیا۔ ریاست فلسطین کو تسلیم کرنے والے مغربی ملکوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان ملکوں کا فیصلہ “شرمناک” ہے۔ نیتن یاہو نے فلسطین کو تسلیم کرنے کے اس اقدام کو یہودیوں کے قتل کی حوصلہ افزائی قرار دیا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ مغربی ممالک میں یہودیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ’فلسطینی ریاست کا اعلان اسرائیل کے لیے خودکشی کے مترادف ہوگا۔ نیتن یاہو نے بات جاری رکھی اور کہا مسئلہ فلسطینی ریاست کا نہیں بلکہ یہودی ریاست کا ہے۔ یہودی ریاست کو فلسطینیوں کی جانب سے مسترد کرنے سے یہ تنازع پیدا ہوا ہے۔اسرائیلی وزیر اعظم نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کو پاگل پن سے تعبیر کیا۔ انہوں نے ریاست فلسطین کو تسلیم کرنے والے مغربی ملکوں کے نام ایک پیغام میں اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل اس فیصلے کو قبول نہیں کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے فلسطینی اتھارٹی میں اصلاحات کے وعدے سنے تھے لیکن یہ پورے نہیں ہوئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی ریاست کو مسترد کرنے کا فیصلہ میری حکومت کا نہیں بلکہ اسرائیل کے عوام کا ہے۔اسرائیلی وزیراعظم نے اپنی تقریر کا اختتام یہ کہہ کر کیا کہ تل ابیب نے دو سالوں میں سات محاذوں پر جنگیں چھیڑ دی ہیں۔ انہوں نے ایران پر الزام لگایا کہ وہ اسرائیل کو تباہ کرنے کے لیے جوہری ہتھیاروں کا پروگرام بنا رہا ہے۔ ہم نے ایران کے ہتھیاروں اور اس کے جوہری سائنسدانوں کو ختم کر دیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ جون کی جنگ کے دوران اسرائیل نے ایرانی فضاؤں کو کنٹرول کرلیا تھا۔ نیتن یاہو زور دیا کہ اسرائیل ایران کو اپنی جوہری صلاحیتوں کو دوبارہ حاصل کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔ ایران کے یورینیم کے ذخیرے کو ختم کرنا ہوگا۔ انہوں نے پہلے کہا تھا کہ غزہ میں حماس کے سابق رہنما یحییٰ سنوار نے اسرائیل کے خلاف تشدد شروع کیا تھا۔نیتن یاہو نے مزید کہا کہ لبنانی حزب اللہ کے سابق سیکرٹری جنرل حسن نصر اللہ نے اسرائیل پر ہزاروں راکٹ داغے۔ ہم نے حزب اللہ کو روکا اور اس کے بیشتر رہنماؤں اور اس کے ہتھیاروں کو ختم کر دیا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے مزید کہا شام کی سابق حکومت نے ہمارے قریب ایران کی ملیشیاؤں کی میزبانی کی تھی۔ ہم نے شام میں بشار الاسد حکومت کے ہتھیاروں کو تباہ کر دیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل نے عراق میں ملیشیا کے ہتھیاروں کو تباہ کر دیا ہے اور یمن میں حوثیوں کی زیادہ تر صلاحیتوں کو تباہ کر دیا۔نیتن یاہو نے حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے لیے لبنانی حکومت کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایسا کرنے میں اس کی کامیابی کا مطلب پائیدار امن ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لبنان کے ساتھ امن معاہدہ حزب اللہ کے تخفیف اسلحہ سے منسلک ہے۔ یہ موقف ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل کو تباہ حال فلسطینی پٹی میں المناک انسانی حالات اور غزہ پر مہینوں سے مسلط کردہ ناکہ بندی پر سخت بین الاقوامی تنقید کا سامنا ہے۔ غزہ کے کچھ علاقوں میں بڑے پیمانے پر قحط موجود ہے۔

Jadeed Bharathttps://jadeedbharat.com
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.
Exit mobile version