بیت المقدس ،30جنوری (ہ س )۔فلسطینی اتھارٹی کے صدارتی ترجمان نے اسرائیل کے ذریہ رفاہی تنظیم انروا پر پابندی کی مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قانون کے خلاف قرار دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیل ‘ انروا’ کے خلاف پابندیاں لگا کر دراصل ان پناہ گزین کیمپوں کا خاتمہ چاہتا ہے جو لاکھوں فلسطینی عوام کا حق واپسی تسلیم کرانے کے لیے ایک چلتی پھرتی دلیل کے طور پر موجود ہیں۔ترجمان نے بدھ کے روز اپنے بیان میں اسرائیل پر تنقید کرتے ہوئے کہا ‘ اس اقدام سے لاکھوں پناہ گزین فلسطینی ‘انروا’ کی فراہم کردہ صحت اور تعلیم جیسی امدادی سہولتوں سے محروم ہو جائیں گے۔ فلسطینی اتھارٹی نے یہ بیان مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں بھی ‘ انروا’ کی امدادی سرگرمیوں کو روکنے کے اسرائیلی اقدام کے حوالے سے دیا ہے۔فلسطینی اتھارٹی کے صدارتی ترجمان نبیل ابو روضینے نے کہا ‘ اسرائیل کی ‘ انروا’ کے خلاف پابندی کی کوشش درحقیقت پناہ گزین کے طور پر فلسطینیوں کو ملا ہوا ‘ سٹیٹس ‘ ختم کرنے کے لیے ہے۔ اس لیے جمعرات کے روز سے ‘ انروا’ پر پابندی کے لگنے سے تقریباً چھ ملین فلسطینی جن کے لیے صحت و تعلیم و دیگر ریلیف اور سہولتوں کا انحصآر ہی ‘ انروا’ پر ہے وہ متاثر ہوں گے۔ ‘ یہ چھ ملین پناہ گزین غزہ ، مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں ہر جگہ ہیں۔ترجمان نے مزید کہا اسرائیل کا یہ اقدام بین الاقوامی قانون کو چیلنج کرنے کے مترادف اور اقوام متحدہ کے ادارے اور اس کے فیصلوں کے خلاف ہے۔واضح رہے منگل کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکی سفیر نے بھی اسرائیل کے اس غیر قانونی اور غیر انسانی اقدام کی کھل کر حمایت کر دی ہے۔ جبکہ ‘ انروا ‘ کے سربراہ فلپ لازارینی نے بین الاقوامی برادری پر زور دیتے ہوئے کہا ‘اسرائیل کا یہ اقدام اقوام متحدہ کی حیثیت اور ساکھ کو متاثر کرے گا اور دنیا کا بین الاقوامی برادری پر بھروسہ ختم ہو جائے گا۔
‘انروا ‘ پر اسرائیلی پابندی بین الاقوامی قانون کے خلاف ہے : فلسطینی اتھارٹی
مقالات ذات صلة
