امریکہ کی زیر نگرانی چلنے والے امدادی کیمپ کے قریب نشانہ بنایا گیا
غزہ، 17 جون (یو این آئی)غزہ میں صہیونی فورسز کی فائرنگ سے مزید 40 افراد شہید ہوگئے جن میں سے تقریباً نصف کو امریکہ کی زیر نگرانی چلنے والے امدادی کیمپ کے قریب نشانہ بنایا گیا۔کی تباہی کے بعد اسرائیل بچ جانے والے مظلوم فلسطینیوں کو خوارک کی تلاش میں بھی مسلسل پریشان کر رہا ہے، اسرائیل نے امریکہ کی زیرنگرانی چلنے والے امدادی کیمپ کے قریب حملہ کر کے 40 فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق یہ حملہ اس وقت ہوا جب نہتے شہری امریکی تعاون سے چلنے والے امدادی تنظیم ’غزہ ہیومینٹیرین فاؤندیشن‘ کے کیمپ کی جانب خوارک کی تلاش میں جارہے تھے۔ اقوام متحدہ نے غزہ میں اسرائیلی امداد تقسیم کرنے کے منصوبے کی مذمت کی ہے۔ہیلتھ ورکرز کی جانب سے بتایا گیا کہ رفح میں امدادی کیمپ کے قریب اسرائیلی حملے سے 20 افراد شہید جبکہ 200 سے زائد زخمی ہوئے۔ اسرائیل نے تقریبا 3 ماہ کے مکمل ناکہ بندی کو جزوی طور پر ہٹانے کے بعد جب سے امداد کی تقسیم کا نیا فارمولا پیش کیا ہے اس وقت سے روزانہ کی بنیاد پر امداد کے متلاشی سیکڑوں فلسطینیوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔اسرائیل نے امریکہ کے زیر نگرانی چلنے والی ایک امدادی تنظیم کو غزہ میں امداد تقسیم کرنے کی اجازت دی ہوئی ہے، تاہم یہ ادارہ بھی اسرائیلی افواج کی نگرانی میں پٹی کے تین مختلف مقامات پر امداد تقسیم کر رہا ہے۔ اقوام متحدہ نے اسرائیل کے امریکی نگرانی میں چلنے والے امدادی منصوبے پر اظہار مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ناکافی، خطرناک، انسانی حقوق اور غیر جانبداری کے اصولوں کی خلاف ورزی کرتا ہے۔رفح میں امدادی کیمپ کے قریب فلسطینیوں کی شہادتوں پر تاحال اسرائیل کی طرف سے کوئی ردعمل سامنےنہیں آیا۔ ماضی میں بھی اسرائیل امدادی کیمپوں کے قریب نہتے شہریوں کو گولیوں کا نشانہ بناتا رہا ہے لیکن اسرائیل، حماس پر تشدد کو بڑھاوا دینے کا الزام عائد کرتا رہا ہے۔امدادی کیمپ کے قریب بے رحمانہ طریقے سے شہید ہونے والے افراد کے لواحقین نصر ہسپتال پہنچے، جہاں خواتین اور بچے سفید کفن میں لپٹی لاشوں کے پاس روتے دکھائی دے رہے تھے۔خوارک کی تلاش میں جانے والے احمد فیاد نے کہا ’ہم امدادی کیمپ میں اپنے بچوں کے لیے کھانے کی تلاش میں گئے تھے لیکن وہ ہمیں مارنےکی ایک چال تھی، میں سب کو مشورہ دوں گا کہ وہاں مت جانا‘۔اقوام متحدہ کے فلسطینی مہاجرین کے لیے ادارے ’یو این آر ڈبلیو اے‘ کے سربراہ فلپ لازارینی نے سوشل میڈیا سائٹ ’ایکس‘ پر لکھا کہ ’گزشتہ کئی دنوں کے دوران متعدد افراد کو شہید اور زخمی کیا گیا ہے، بشمول ان لوگوں کے جو اس تقسیم کے خطرناک نظام میں خوراک کی تلاش میں امدادی کیمپس کا رخ کر رہے تھے‘۔اسرائیل کے امداد سے متعلق نئے نظام سے قبل غزہ کے 23 لاکھ رہائشیوں کو اقوام متحدہ کے ادارے ’یو این آر ڈبلیو اے‘ کے ذریعے امداد فراہم کی جاتی تھی، جس کے لیے اقوام متحدہ کے ہزاروں کی تعداد میں ورکرز غزہ کے اندر امداد کی تقسیم کے لیے کام کر رہے تھے۔اسرائیل نے کہا کہ انہوں نے امدادی کیمپ پر اس لیے کارروائیاں کی ہے کیونکہ حماس کے جنگجو خوارک کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر رہے تھے جبکہ حماس نے اس الزام کو رد کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے۔فلپل زارینی نے مزید کہا کہ بڑے پیمانے پر غزہ کے باشندوں کے لیے امداد محصور پٹی میں لانے کی تیاریاں مکمل ہیں، تاہم اسرائیل نے یو این آر ڈبلیو اے سمیت اقوام متحدہ کی اداروں پر عائد پابندیاں تاحال ختم نہیں کیں۔اسرائیلی آرمی کے زیرانتظام چلنے والے امدادی ادارے کوگاٹ (COGAT) نے کہا ہے کہ رواں ہفتے بین الاقوامی کمیونٹی اور اقوام متحدہ کے 292 امدادی ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی ہے ، ان ٹرکوں میں کھانا اور آٹا شامل تھا۔انہوں نے کہا کہ اسرائیلی آرمی بین الاقوامی امداد کو اسی صورت غزہ میں داخلے کی اجازت دے گی جب انہیں اس بات کی تصدیق ہو جائے کہ یہ خوارک یا امداد حماس تک نہیں پہنچے گی۔16 جون کے افسوس ناک واقعے سے قبل حماس کے زیر انتظام غزہ میں وزیر صحت نے کہا کہ جب سے اسرائیل کا امریکی نگرانی میں امداد کی تقسیم کا منصوبہ شروع ہوا اس وقت سے امدادی کیمپوں کے اطراف میں 300 سے زائد افراد کو شہید اور 2600 سے زائد کو زخمی کیا جا چکا ہے۔
جنیوا میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر والکر ترک نے ہیومن رائٹس کونسل کو بتایا کہ اسرائیل، غزہ میں خوارک کو ’بطور ہتھیار‘ استعمال کر رہا ہے، انہوں نے امدادی کیمپ کے اطراف قتل عام کی تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا۔والکر ترک نے کہا کہ ’اسرائیل کے جنگی حربے غزہ میں فلسطینیوں کو ہولناک اور ناقابل برداشت تکلیف پہنچا رہے ہیں، اسرائیلی حکومت کے سینئر اہلکاروں کے پریشان کن اور غیر انسانی بیانات سنگین جرائم کی یاد دلاتے ہیں‘۔15 جون کو پانچ فلسطینیوں کو اس وقت شہید کر دیا گیا جب وہ جی ایچ ایف کے وسطی اور جنوبی امدادی کیمپس کی جانب امداد کے حصول کے لیے جا رہے تھے۔اسرائیل اور امریکا کی نگرانی میں چلنے والے امدادی ادارے غزہ ہیومینٹیرین فاؤندیشن نے کہا کہ اس نے 15 جون سے امداد کی تقسیم کا عمل بحال کر دیا ہے، جی ایچ ایف نے دعویٰ کیا کہ بغیر کسی افسوس ناک واقعے کہ انہوں نے مختلف کیمپس پر 20 لاکھ سے زائد کھانے کے پیکٹس تقسیم کیے ہیں۔غزہ کے محکمہ صحت کے مطابق اسرائیل نے اکتوبر 2023 سے اپنے وحشیانہ حملوں میں 55 ہزار فلسطینیوں کو شہید کر چکا ہے۔ گنجان آباد پٹی کا زیادہ تر حصہ تباہ، آبادی کا بڑا حصہ بے گھر اور وسیع پیمانے پر غذائی قلت تشویش کا باعث ہے۔
