اسرائیلی فوج کے جبری انخلانے فلسطینیوں کو غزہ کے ایک تہائی سے بھی کم حصے تک محدود کردیا:اقوام متحدہ
اقوام متحدہ، 26 اپریل (یو این آئی) اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین انروا نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کے جبری انخلا نے فلسطینیوں کو غزہ کے ایک تہائی سے بھی کم حصے تک محدود کردیاہے۔فلسطین کے محصور علاقے غزہ میں 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی جارحیت کو اتنا وقت گزرجانے کے باوجود صیہونی فوج کی جانب سے معصوم اور نہتے فلسطینیوں پر جارحیت کا سلسلہ جاری ہے۔ دوسری جانب غزہ میں جبری انخلا کا سلسلہ بھی جاری ہے، اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین انروا کے مطابق اسرائیلی فوج کے جبری انخلا نے فلسطینیوں کو غزہ کے ایک تہائی سے بھی کم حصے تک محدود کردیاہے۔ادھر اسرائیل کے غزہ میں بھی حملے جاری ہیں جس کے نتیجے میں مزید 78 فلسطینی شہید اور 168 زخمی ہوگئے۔ مزید برآں عالمی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیراعظم اور سابق وزیر دفاع کی گرفتاری کے احکامات معطل کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیتن یاہو اورگیلانٹ اشتہاری ہیں لہٰذا درخواست قبول نہیں ہوسکتی۔امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل کی فوج غزہ میں مزاحمتی تنظیم حماس اور فلسطینیوں کو نشانہ بنانے کیلیے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کا استعمال کر رہی ہے۔قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ میں شائع ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ اسرائیلی فوج نے حماس کے رہنماؤں کو نشانہ بنانے کیلیے اے آئی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا ہے جس میں ایک اے آئی انفیوزڈ آڈیو ٹول بھی شامل ہے جس سے معلوم کیا جا سکتا ہے کہ فون کالز کہاں سے کی جا رہی ہیں۔نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں یہ دعویٰ امریکی اور اسرائیلی حکام نے شناخت ظاہر نہ کرتے ہوئے بتایا۔اخباری رپورٹ میں اکتوبر 2023 میں ہونے والے ایک اسرائیلی فضائی حملے کا بھی ذکر شامل ہے جس میں آڈیو ٹول کا استعمال کرتے ہوئے اسرائیلی فوج نے حماس سنٹرل جبالیہ بٹالین کے اہم کمانڈر ابراہیم بیاری کو تلاش کر کے شہید کیا تھا۔ اے آئی آڈیو ٹول ایک دہائی قبل تیار کیا گیا تھا لیکن 2023 کے دوران اس میں جدّت لگائی گئی۔حملے میں اسرائیلی فوج نے مبینہ طور پر شمالی غزہ کے علاقے جبالیہ میں بے گھر فلسطینیوں کے کیمپ کے نیچے سرنگ میں ابراہیم بیاری کے فون کی سرگرمی کا پتا لگایا تھا۔امریکی اور اسرائیلی حکام نے بتایا کہ حملے میں 100 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے تھے، شہریوں کی ہلاکتوں پر تشویش کے علاوہ ایسی مثالیں بھی ہیں جن میں اسرائیلی فوج کی طرف سے جلد بازی میں تیار کردہ اے آئی ٹول اکتوبر 2023 سے غلط شناخت کی وجہ بنی۔
