تہران 05 نومبر (ایجنسی) ایران گذشتہ ماہ 26 اکتوبر کو ہونے والے اسرائیلی حملے کا جواب زیاہ طاقت ور وار ہیڈز کے ذریعے دینے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ امریکی اخبار “وال اسٹریٹ جرنل” کے مطابق یہ بات کئی سفارت کاروں نے بتائی ہے۔سفارت کاروں نے واضح کیا کہ ایرانی جواب میزائلوں اور ڈرون طیاروں تک محدود نہیں رہے گا بلکہ وہ زیادہ طاقت ور وار ہیڈز کا استعمال کرے گا۔ایرانی ذمے داران کا کہنا ہے کہ ان کے ملک نے واضح کیا ہے کہ جوابی کارروائی میں روایتی فوج شریک ہو گی کیوں کہ اسرائیلی حملے میں چار ایرانی فوجی اہل کار ہلاک ہو گئے تھے۔ایک مصری ذمے دار نے انکشاف کیا ہے کہ ایران نے خاص طور پر “بھرپور اور پیچیدہ” رد عمل سے خبردار کیا ہے۔ایک ایرانی ذمے دار کے مطابق ایران جوابی کارروائی کے ایک حصے کے طور پر عراقی سرزمین کا استعمال کر سکتا ہے ۔ غالب گمان ہے کہ اسرائیلی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا جائے گا مگر گذشتہ بار سے زیادہ جارحیت کے ساتھ۔ایرانی ذمے دار کا کہنا ہے کہ تہران اپنے حملے کے ذریعے امریکی صدارتی انتخابات پر اثر انداز نہیں ہونا چاہتا ہے لہذا جوابی کارروائی منگل کے بعد کی جا سکتی ہے۔امریکی انٹیلی جنس کے مطابق یہ بات معروف ہے کہ ایران کملا ہیرس کو ڈونلڈ ٹرمپ پر ترجیح دیتا ہے۔یاد رہے کہ امریکا ایران کو اسرائیل کے خلاف رد عمل سے خبردار کر چکا ہے۔ وہ واضح کر چکا ہے کہ ایران اس مرتبہ تل ابیب کو نشانہ بنانے میں کامیاب نہیں ہو سکے گا۔ایرانی رہبر اعلیٰ علی خامنہ ای نے ہفتے کے روز خبردار کیا تھا کہ “ان کے ملک کا رد عمل سخت ہو گا”۔ادھر ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے اتوار کے روز باور کرا چکے ہیں کہ ان کا ملک اسرائیلی حملے کو بنا جواب دیے نہیں چھوڑ سکتا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ ایران ابھی تک جوابی کارروائی کے طریقہ کار غور کر رہا ہے۔ پزشکیان کے مطابق “غزہ اور لبنان میں فائر بندی کی صورت میں ہمارے جواب کی نوعیت اور شدت تبدیل ہو سکتی ہے”۔
اسرائیل کے خلاف ایران کا رد عمل سخت اور پیچیدہ ہو گا، سفارت کاروں کا انکشاف
مقالات ذات صلة
