تیانجن/نئی دہلی، 31 اگست (یو این آئی)ہندوستان اور چین نے بدلتی ہوئی عالمی صورتحال کے پیش نظر دو طرفہ تعلقات کو بہتر بنانے پر اتفاق کرتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ دونوں ممالک، جو عالمی خطۂ جنوب کے دو بڑے اور اہم ممالک ہیں، اپنے عوام اور دیگر ترقی پذیر ممالک کے مفادات کے تحفظ کے لیے مل کر کام کریں گے۔وزیر اعظم نریندر مودی نے، جو سات سال بعد پہلی بار چین کے دورے پر گئے ہیں، اتوار کی صبح چین کے صدر شی جن پنگ کے ساتھ دو طرفہ ملاقات کی۔وزیر اعظم مودی شنگھائی تعاون تنظیم(ایس سی او)کے رکن ممالک کے سربراہان کے 25ویں سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے صدر شی کی دعوت پر چین گئے ہیں۔یہ دونوں رہنماؤں کی گزشتہ ایک سال میں دوسری ملاقات ہے، جسے پانچ سال قبل گلوان وادی میں ہوئے فوجی تصادم کے بعد تعلقات کو دوبارہ معمول پر لانے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔دو طرفہ ملاقات کے دوران وزیر اعظم مودی نے کہا کہ ہندوستان باہمی اعتماد، احترام اور حساسیت کی بنیاد پر چین کے ساتھ تعلقات کو آگے بڑھانے کے تئیں پرعزم ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ سال کازان میں ان کی صدر شی سے ملاقات کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات کو مثبت سمت ملی ہے اور سرحد پر امن و استحکام قائم ہوا ہے۔انہوں نے کہا، ’’ہم باہمی اعتماد، احترام اور بھروسے کی بنیاد پر تعلقات کو آگے بڑھانے کے تئیں پُرعزم ہیں۔‘‘وزیراعظم مودی نے کہا کہ دونوں ملکوں کے تعلقات 2.8 ارب لوگوں کے مفادات اور انسانیت کی فلاح سے وابستہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے خصوصی نمائندوں کے درمیان سرحدسے متعلق بندوبست پر اتفاق ہوا ہے۔ کیلاش مانسرور یاترا دوبارہ شروع ہو گئی ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان براہ راست پروازیں بھی بحال کی جا رہی ہیں۔مسٹر شی نے کہا کہ ہندوستان اور چین کو عالمی خطۂ جنوب کے بڑے اور اہم ممالک ہونے کے حیثیت سے خوشگوار تعلقات کی بنیاد پر دونوں ملکوں اور ترقی پذیر ممالک کے مفادات کے تحفظ کے لیے کام کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور چین کو ایک دوسرے کی کامیابی کے شراکت دار بن کر ڈریگن اور ہاتھی کو ایک ساتھ لانے کے اقدامات کرنے چاہئیں۔انہوں نے کہا، ’’چین اور ہندوستان دو قدیم تہذیبیں ہیں۔ ہم دنیا کے دو سب سے زیادہ آبادی والے ملک ہیں اور ہم عالمی خطۂ جنوب کے اہم رکن بھی ہیں۔ہم اپنے ملک کےعوام کی فلاح و بہبود میں بہتری لانے، ترقی پذیر ممالک کی یکجہتی اور انقلاب انگیز تبدیلی کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ انسانی سماج کی ترقی کو آگے بڑھانے کی تاریخی ذمہ داری نبھا تے ہیں۔دونوں ملکوں کے لیے یہی صحیح راہ ہے کہ وہ ایسے دوست بنیں جن کے درمیان اچھے ہمسایوں جیسے خوشگوار تعلقات ہوں۔ہم ایسے شراکت دار بنیں جو ایک دوسرے کی کامیابی کو ممکن بنائیں اور ڈریگن اور ہاتھی کو ایک ساتھ لائیں۔‘‘
چین کے صدر نے کہا کہ دونوں ملکوں کو اپنے تعلقات کو اسٹریٹجک اور طویل مدتی نقطۂ نظر سے دیکھنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا، ’’اس سال ہند ۔ چین سفارتی تعلقات کی 75ویں سالگرہ ہے۔ دونوں ملکوں کو اپنے تعلقات کو اسٹریٹجک اور طویل مدتی نقطۂ نظر کے ساتھ نبھانے کی ضرورت ہے۔ہمیں کثیرجہتی نظام، کثیر قطبی دنیا اور بین الاقوامی اداروں میں جمہوریت کو فروغ دینے کے لیے، نیز ایشیا اور دنیا بھر میں امن و خوشحالی کے لیے مل کر کام کرنے کی اپنی تاریخی ذمہ داری کو بھی پورا کرنا ہوگا۔‘وزیر اعظم مودی نے صدر شی جن پنگ کوایس سی او کی کامیابی پر نیک خواہشات اور مبارکباد پیش کی۔وفود کی سطح پر بات چیت میں وزیر اعظم مودی کے ہمراہ قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال، خارجہ سکریٹری وکرم مسری اور کئی دیگر سینئر افسران بھی موجود تھے۔ اس موقع پر وزیر اعظم مودی کا روسی صدر ولادیمیر پوتن اور دیگر عالمی رہنماؤں کے ساتھ بھی دو طرفہ ملاقات کا امکان ہے۔
ہندوستان اور چین دو طرفہ تعلقات کو بہتر بنانے کے تئیں پُر عزم
مقالات ذات صلة
