ٹرمپ نے ترکیہ کو حماس کو غزہ امن منصوبے پر آمادہ کرنے کو کہا ہے: ایردوآن
قا ہرہ 08 اکتو بر (ایجنسی) مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے اعلان کیا کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مصر میں ممکنہ معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شرکت کی دعوت دیں گے، اگر شرم الشیخ میں جاری مذاکرات کامیاب ہو جاتے ہیں تو حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کی منظوری پر حماس کو بھی مدعو کریں گے۔قاہرہ میں پولیس اکیڈمی سے خطاب کرتے ہوئے صدر السیسی نے بتایا کہ مصر گزشتہ دو برس سے غزہ کی جنگ روکنے کے لیے مسلسل کوششیں کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ”شرم الشیخ میں اس وقت جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات جاری ہیں اور ہماری تمام دعائیں ان مذاکرات کے ساتھ ہیں۔ میں صدر ٹرمپ کے حقیقی جذبے اور ان کی سنجیدہ کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہوں جو وہ موجودہ مذاکراتی مرحلے میں جنگ کے خاتمے کیلئے کر رہے ہیں”۔صدر السیسی نے مزید کہا کہ انہوں نے صدر ٹرمپ کو پیغام بھیجا ہے کہ وہ غزہ کے مسئلے پر سمجھوتے کیلئے اپنا تعاون جاری رکھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مصر ہمیشہ فلسطینی مسئلے کے ساتھ مثبت اور تعمیری انداز میں پیش آتا ہے۔انہوں نے بتایاکہ “مجھے شرم الشیخ کی بات چیت سے حوصلہ افزا خبریں ملی ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ اس موقع کو ضائع نہ کیا جائے اور اسی مرحلے میں جنگ کا خاتمہ ممکن ہو”۔صدر السیسی نے اس موقع پر کہا کہ خطہ مشکل اور نازک حالات سے گزر رہا ہے، مگر مصر ہر چیلنج کا مقابلہ کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ “ہم دہشت گردی پر قابو پا چکے ہیں اور ملک کی مجموعی صورت حال اطمینان بخش ہے”۔ مصری صدر نے زور دے کر کہا کہ کوئی بھی طاقت مصر کو دھمکا نہیں سکتی، کیونکہ ریاست ہر خطرے کا سامنا کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔صدر عبدالفتاح السیسی بدھ کے روز قاہرہ جدیدہ میں پولیس اکیڈمی پہنچے، جہاں انہوں نے 2024-2025 کے تعلیمی سال کے دوران پولیس کالج اور ماہر افسران کے نئے گریجویٹس کی پاسنگ آؤٹ تقریب میں شرکت کی۔تقریب میں وزیر داخلہ محمود توفیق، پولیس کے اعلیٰ افسران، مسلح افواج کے کمانڈر، مختلف وزارتوں کے نمائندے اور فارغ التحصیل طلبہ کے اہل خانہ نے شرکت کی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی سے کہا کہ وہ حماس کو غزہ جنگ کے خاتمے کی غرض سے ان کا منصوبہ قبول کرنے کیلئے”قائل” کرے، ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے بدھ کے روز ایک بیان میں کہا ہے جو ان کے دفتر نے تحریری صورت میں فراہم کیا۔ان کا یہ تبصرہ ایسے وقت میں آیا ہے جب قطر، ترکی اور امریکہ کے سینئر حکام کے ہمراہ اسرائیل اور حماس کے مذاکرات کار مصر کے تفریحی قصبے شرم الشیخ میں تیسرے دن بالواسطہ مذاکرات منعقد کرنے والے ہیں۔آذربائیجان سے واپسی پر طیارے میں سوار ایردوآن نے منگل کو ترک صحافیوں کو بتایا، “امریکہ کے دورے اور فون پر اپنی حالیہ گفتگو دونوں کے دوران ہم نے جناب ٹرمپ کو بتایا کہ مسئلہ فلسطین کا حل کیسے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے خاص طور پر درخواست کی کہ ہم حماس سے ملیں اور انہیں قائل کریں”۔مسئلہ فلسطین کے ایک پُرزور وکیل اور حماس سے قریبی تعلقات رکھنے والے ایردوآن اکثر اسرائیل پر غزہ میں “نسل کشی” کا الزام لگاتے رہے ہیں۔بالواسطہ مذاکرات گذشتہ ماہ ٹرمپ کے تجویز کردہ 20 نکاتی منصوبے پر مبنی ہیں جس میں بدھ کو انٹیلی جنس چیف ابراہیم قالن کی قیادت میں ترک وفد بھی مذاکرات میں شامل ہو گا۔ایردوآن نے مزید کہا، “حماس نے ہمیں یہ جواب دیا کہ وہ امن اور مذاکرات کیلئےتیار ہے۔ بہ الفاظِ دیگر اس نے کوئی اختلافی مؤقف اختیار نہیں کیا۔ میں اسے بہت قیمتی قدم سمجھتا ہوں۔ حماس اسرائیل سے آگے ہے۔ “”ہمارے ساتھی اس وقت شرم الشیخ میں ہیں۔ ہم اس سارے عمل میں ہمیشہ حماس کے ساتھ رابطے میں رہے ہیں۔ ہم بدستور رابطے میں ہیں۔”انہوں نے منگل کو کہا۔”ہم یہ بتا رہے ہیں کہ معقول ترین راستہ کیا ہے اور مستقبل میں فلسطین کے اعتماد سے آگے بڑھنے کے لیے کیا کرنے کی ضرورت ہے،” انہوں نے مزید کہا۔
