کھلنا، 11 مئی (یو این آئی) بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کو وزیر اعظم بتانے پر ایک مقامی میڈیا ہاؤس کے دفتر کو آگ لگا دی گئی۔کھلنا میں ایک مقامی میڈیا کی اشاعت ’ڈیلی دیش شونگ جوگ‘ کے دفتر کو یہ دعویٰ کرنے پر آگ لگا دی گئی کہ محترمہ حسینہ وزیر اعظم ہیں۔ آتش زنی کے اس حملے کے ذمہ داروں کی شناخت نہیں ہو سکی ہے۔ڈیلی آبزرور کی رپورٹ کے مطابق منشی محبوب عالم ’سوہاگ‘ اخبار کے ایڈیٹر ہیں۔ وہ عوامی لیگ کی کھلنا میٹروپولیٹن یونٹ کے آفس سکریٹری کے طور پر بھی کام کرتے ہیں۔مقامی لوگوں کے مطابق جمعہ کے روز 30-40 لوگوں کے ایک گروپ نے دفتر کے شٹر کے تالے توڑ کر میزیں، کرسیاں اور دیگر سامان سڑک پر پھینک کر آگ لگا دی۔ بعد ازاں آس پاس کے لوگوں نے آگ پر قابو پالیا۔ اطلاع ملتے ہی پولیس اور صحافی موقع پر پہنچ گئے۔کھلنا پولیس اسٹیشن کے آفیسر انچارج (او سی) حوالدار سنور حسین معصوم نے بتایا کہ واقعہ کی اطلاع ملنے پر پولیس کو موقع پر روانہ کردیا گیا۔یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب اخبار نے عوامی لیگ کے ایک رہنما کی موت کی سرخی کے تحت خبر دی- ’’وزیراعظم شیخ حسینہ سمیت عوامی لیگ نے قاضی عنایت کی موت پر تعزیت کی۔‘‘ رپورٹ میں حسینہ واجد کو وزیر اعظم بتایا گیا ہے اور سابق ممبران پارلیمنٹ کو موجودہ ممبران پارلیمنٹ کہا گیا ہے۔یہ واقعہ پریس سکریٹری شفیق الرحمٰن کے اس دعوے کے چند دن بعد سامنے آیا ہے کہ بنگلہ دیش چیف ایڈوائزر محمد یونس کے دور حکومت میں پریس کی آزادی کے ایک بے مثال دور کا مشاہدہ کر رہا ہے جہاں صحافی اب پہلے سے کہیں زیادہ آزادی سے لکھ سکتے ہیں۔تاہم، بنگلہ دیش میں صحافت نے بڑے پیمانے پر جبر کا مشاہدہ کیا ہے، کیونکہ حکومت مخالف رپورٹنگ پر یا تو حکومتی قوانین کے ذریعے پابندی ہے یا صحافیوں کو من گھڑت الزامات کے تحت گرفتار کیا جاتا ہے۔تحقیقاتی رپورٹنگ کو مزید نقصان پہنچا ہے، اور غیر جانبدار صحافیوں کو 2024 میں جولائی کی بغاوت جیسے موضوعات کے بارے میں مشکل سوالات پوچھنے پر میڈیا ہاؤسز سے نکال دیا گیا ہے۔ کئی نامور میڈیا ہاؤسز جیسے ‘’پروتھوم ایلو‘ اور’ڈیلی اسٹار‘ پر حملے کیے گئے ہیں۔میڈیا ہاؤس پر یہ حملہ آزادی صحافت کو دبانے کی تازہ ترین مثال ہے۔ گزشتہ ہفتے کے اوائل میں، ثقافتی امور کے مشیر سے سخت سوالات پوچھنے پر تین صحافیوں کو نوکری سے نکال دیا گیا تھا۔
بنگلہ دیش میں حسینہ کو وزیراعظم کہنے پر مقامی میڈیا ہاؤس کے دفتر کو آگ لگا دی گئی
مقالات ذات صلة
