فصائل کے قائدین نے حماس سے مطالبہ کیا کہ وہ اس تجویز پر’آئندہ چند گھنٹوں کے اندر‘ جواب تیار کرے
بغداد 18 اگست (ایجنسی) غزہ میں جنگ بندی کے لیے جاری بالواسطہ مذاکرات میں ثالثوں نے حماس تنظیم کو ایک نئی تجویز پیش کی ہے جس کا مقصد مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنا ہے۔العربیہ اور الحدث کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ مصر اور قطر کے نمائندوں نے یہ نیا منصوبہ حماس تک پہنچایا۔ اس ملاقات میں کئی فلسطینی دھڑوں کے رہنما بھی شریک تھے۔ذرائع کے مطابق دھڑوں کے قائدین نے حماس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس تجویز پر ’’آئندہ چند گھنٹوں کے اندر‘‘ جواب دے۔یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیل کے اندر خاص طور پر قید کیے گئے افراد کے اہل خانہ کی جانب سے، حکومت پر دباؤ بڑھانے کے لیے عوامی مہم جاری ہے تاکہ ایک جامع معاہدہ طے پائے جو تمام قیدیوں کو واپس لائے اور جنگ کا خاتمہ کرے۔ تاہم اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو مسلسل اس بات پر اصرار کر رہے ہیں کہ وہ کسی جزوی معاہدے کو قبول نہیں کریں گے۔ وہ ایک ایسا جامع معاہدہ چاہتے ہیں جس میں اسرائیل کی شرائط شامل ہوں، ان میں حماس اور دیگر فلسطینی دھڑوں کو غیر مسلح کرنا اور اس بات کی ضمانت لینا کہ غزہ مستقبل میں اسرائیل کے لیے خطرہ نہ بنے۔ نیتن یاہو اس پر بھی اصرار کرتے ہیں کہ تمام قیدیوں کو ایک ہی وقت میں رہا کیا جائے اور غزہ پر حکومت کرنے والی کوئی ایسی اتھارٹی یا فریق ہو جو نہ حماس ہو اور نہ ہی فلسطینی اتھارٹی۔گزشتہ دنوں حماس نے ثالثوں کو آگاہ کیا کہ وہ ان کے آخری تجویز کو قبول کرنے کے لیے تیار ہے، لیکن ان ترامیم کے بغیر جو اس نے پہلے اس پر شامل کی تھیں۔حماس اور مصری خفیہ ایجنسی کی قیادت کے درمیان قاہرہ میں کئی اجلاس ہوئے ہیں۔ ان کے علاوہ حماس کے رہنماؤں نے بعض دیگر دھڑوں کے قائدین کے ساتھ بھی ملاقاتیں کی ہیں تاکہ کسی ایسے معاہدے کی راہ ہموار کی جا سکے جو اسرائیل کے غزہ پر قبضے کے منصوبے کو ناکام بنائے۔ادھر مصر، قطر کے ساتھ ہم آہنگی کے ذریعے ایک ایسی نئی کوشش میں مصروف ہے جس کا مقصد 60 دن کے لیے عارضی جنگ بندی کا معاہدہ ہے۔ اس عرصے میں 10 اسرائیلی زندہ قیدیوں اور کچھ لاشوں کو رہا کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی ایک زیادہ جامع معاہدے کے لیے فوری مذاکرات ہوں گے تاکہ جنگ کے بعد غزہ کے مستقبل کے بارے میں بھی ایک معاہدے تک پہنچا جا سکے۔
