جنگ بندی کی نئی امریکی تجویز زیر غور ہے:حماس
واشنگٹن، 8 ستمبر (یو این آئی) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ غزہ کے معاملے پر جلد معاہدہ ہوجائے گا، غزہ سے متعلق جلد اچھی خبرملے گی۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ کوشش کررہے ہیں کہ یرغمالیوں کو واپس لایا جائے اورغزہ جنگ کا فوری خاتمہ ہو۔واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کو اسرائیلی مغویوں کی رہائی کے لیے آخری وارننگ دے دی ہے۔اپنے بیان میں امریکی صدر نے کہا کہ اسرائیلی مغوی فوری رہا کیے جائیں ہر کوئی مغویوں کی رہائی اور اس جنگ کا خاتمہ چاہتا ہے۔ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل نے میری شرائط تسلیم کرلی ہیں اب حماس بھی یہ شرائط تسلیم کرے، یہ میری آخری وارننگ ہے دوسری وارننگ نہیں آئے گی۔اسرائیل نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کردیا جبکہ مزاحمت کاروں کی جانب سے سخت ردعمل بھی سامنے آگیا۔خبر رساں ایجنسی روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے ایک ایسے وقت میں حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا ہے جب اس کی فوج غزہ کے سب سے بڑے شہری مرکز پر حملہ آور ہے۔دریں اثنا حماس کے سینئر عہدیدار باسم نعیم نے روئٹرز سے گفتگو میں بتایا کہ وہ ہتھیار نہیں ڈالے گا لیکن اگر اسرائیل جنگ ختم کرنے اور غزہ سے اپنی فوجیں نکالنے پر راضی ہو جاتا ہے تو وہ تمام یرغمالیوں کو رہا کر دیں گے۔واضح رہے کہ طویل عرصے سے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کا یہی مؤقف رہا ہے جسے اسرائیل تسلیم نہیں کرتا۔فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس نے کہا ہے کہ اسے ثالثوں کے ذریعے امریکہ کی جانب سے جنگ بندی کی نئی تجویز موصول ہوئی ہے اور اس نے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا ہے۔گروپ نے گزشتہ روز ٹیلی گرام کے ذریعے ایک بیان میں کہا کہ ہمیں جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے ثالثوں کے ذریعے امریکہ کی طرف سے کچھ تجاویز موصول ہوئی ہیں ۔متعلقہ گروپ نے جنگ کے خاتمے اور غزہ کی پٹی سے اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا کے واضح اعلان کے بدلے تمام قیدیوں کی رہائی پر بات چیت کے لیے فوری طور پر مذاکرات کی میز پر بیٹھنے پر آمادگی ظاہر کی ہے ۔حماس نے علاقے کے انتظامی امور کے انتظام کے لئے ایک آزاد فلسطینی کمیٹی کی تشکیل پر بھی اتفاق کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل ممکنہ طے پانے والے معاہدے پر اپنے عزم کو یقینی بنائے تاکہ ماضی کے تجربات کو دہرانے سے روکا جاسکے جہاں معاہدے طے پائے تھے لیکن پھر مسترد یا منسوخ کردیئے گئے تھے”۔بیان میں کہا گیا ہے کہ 18 اگست کو اس نے امریکہ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کی تجویز کی بنیاد پر مصر اور قطر کی ثالثی کی تجویز کو قبول کرلیا تھا لیکن اسرائیل نے اب تک کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا بلکہ قتل عام اور نسل کشی کی مہم جاری رکھی ہوئی ہے۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ حماس تحریک ثالثوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے تاکہ ان خیالات کو ایک جامع معاہدے میں تبدیل کیا جا سکے جو ہمارے عوام کے مطالبات کو پورا کرے۔امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز کہا کہ انہوں نے غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے کی تجویز پیش کی ہے اور اسرائیل کی مکمل منظوری کا دعویٰ کیا ہے۔دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کے دفتر نے کہا ہے کہ وہ اب بھی ٹرمپ کی تجویز پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں۔
