غزہ، 3 دسمبر (یو این آئی) اسرائیل کی ملسط کردہ تباہی و بربادی کے بالکل درمیان غزّہ کے شہر ‘خان یونس ‘میں منعقدہ اجتماعی نکاح کی تقریب میں 54 فلسطینی جوڑوں نے ازدواجی زندگی کا آغاز کیا ہے۔ایمن حسن لاوا، روایتی فلسطینی ڈیزائن سے آراستہ عروسی لباس پہنے ہوئے تھیں اور حکمت لاوا سوٹ میں ملبوس تھے۔ یہ جوڑا، اسی لباس میں ملبوس دیگر جوڑوں کے ہمراہ، ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے جنوبی غزہ کی منہدم عمارتوں کے پاس چل رہے تھے ۔یہ 27 سالہ فلسطینی جوڑا بروز منگل ،زیرِ محاصرہ علاقے میں، منعقدہ اجتماعی تقریبِ عروسی میں شامل 54 جوڑوں میں سے ایک ہے۔ یہ تقریب، دو سالہ سفّاک نسل کشی جنگ کے بعد، فلسطینیوں کے لئے امید کا ایک نایاب لمحہ تھی۔لاوا نے کہا ہے کہ “ہر چیز کے باوجود ہم ایک نئی زندگی شروع کریں گے اور اللہ نے چاہا تو یہ جنگ کا اختتام ثابت ہو گی”۔شادیاں فلسطینی ثقافت کا ایک اہم حصہ ہیں جو غزہ میں اسرائیلی حملوں کے دوران مفقود ہو گئی تھیں۔ موجودہ تقریب میں عروسی مراسم اگرچہ سابقہ زمانوں کی عروسی تقریبات جیسے نہیں ہیں لیکن ایک نازک جنگ بندی کے بعد اور کچھ نہیں تو اس تقریب کے ساتھ یہ روایت دوبارہ شروع ہو رہی ہے ۔جنوبی شہر خان یونس میں ایک بڑے اجتماع نے فلسطینی پرچم لہرا کر جشن منایا لیکن غزّہ بھر میں جاری بحران نے ان خوشیوں کو دھندلائے رکھا۔دلہن ایمن اور دلہا حکمت سمیت غزہ کے دو ملین سے زیادہ شہری اسرائیلی حملوں کے باعث بے گھر ہوچکے ہیں اور پورے پورے شہر ملبے کے ڈھیر بن گئے ہیں۔ امدادی سامان کی قلت اور جاری نسل کشی کے اثرات فلسطینی عوام کی روزمرّہ زندگی کو شدّت سے متاثر کر رہے ہیں۔دلہا حکمت نے کہا ہے کہ “باقی دنیا کی طرح ہم بھی خوش رہنا چاہتے ہیں۔ میں گھر، نوکری اور عام لوگوں کی طرح زندگی گزارنے کا خواب دیکھا کرتا تھا لیکن اس وقت میرا سب سے بڑا خواب یہ ہے کہ رہنے کے لیے کوئی خیمہ مل جائے”۔حکمت نے مزید کہا ہے کہ “زندگی آہستہ آہستہ واپس لوٹ رہی ہے مگر ویسی نہیں جیسی ہم نے امید کی تھی”۔اس جشن کی مالی معاونت ‘الفارس الشہیم ،نے کی۔ تنظیم نے تقریب کے علاوہ جوڑوں کو معمولی رقم اور نئی زندگی کے آغاز کے لیے دیگر ضروری اشیاء بھی فراہم کیں۔فلسطینیوں کے لیے شادیاں عموماً پورا دن جاری رہنے والی دھوم دھام والی تقریبات ہوتی ہیں اور انہیں بہت سے خاندانوں کے مستقبل کا تعین کرنے والی ایک اہم سماجی و معاشی ترجیح سمجھا جاتا ہے۔ ان عروسی تقریبات میں مخصوصی فلسطینی نقوش والے لباس پہنے جاتے ہیں، خوشی و مسّرت کے اظہار کے لئے رقص کئے جاتے ہیں اور کھانوں سے بھرے دسترخوانوں سے مہمانوں کی تواضع کی جاتی ہے۔
غزہ امید اور حوصلے کا، عزم اور ارادے کا نام ہے
مقالات ذات صلة
