گریٹا تھیونبرگ کے ساتھ اسرائیلی فورسز کے غیر انسانی سلوک پر سوشل میڈیا صارفین شدید برہم
انقرہ، 6 اکتوبر (یو این آئی) سوشل میڈیا پر سویڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھیونبرگ کے ساتھ اسرائیلی فورسز کے غیر انسانی سلوک کے بعد صارفین میں شدید غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔رپورٹس کے مطابق گزشتہ ہفتے اسرائیلی فورسز نے گریٹا تھیونبرگ کے ساتھ ذلت آمیز سلوک کیا، جب وہ غزہ جانے والے امدادی بیڑے کے ساتھ تھیں۔جہاز میں موجود افراد نے اس واقعے کو خوفناک قرار دیا، اطالوی صحافی لورنزو اگوسٹینو نے اناڈولو کو بتایا کہ انہیں اور دیگر مسافروں کو اغوا کیا گیا اور اسرائیلی فورسز کی جانب سے ذلت آمیز سلوک کیا گیا۔انہوں نے خاص طور پر گریٹا تھیونبرگ کے ساتھ کیے گئے سلوک کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ گریٹا تھیونبرگ، جو صرف 22 سال کی ہیں، انہیں اسرائیلی پرچم میں لپیٹ کر ایک ٹرافی کی طرح پیش کیا گیا۔ترک کارکن نے میڈیا کو بتایا کہ انہوں نے گریٹا تھیونبرگ کو ہماری آنکھوں کے سامنے بالوں سے گھسیٹا، مارا اور اسرائیلی جھنڈا چومنے پر مجبور کیا۔گریٹا تھیونبرگ نے خود سویڈش حکام کو بتایا کہ اسرائیلی حراست میں ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا گیا۔برطانوی اخبار دی گارجین کے مطابق سویڈن کی وزارت خارجہ نے بتایا کہ گریٹا تھیونبرگ کو قید کے دوران پانی اور کھانے کی ناکافی مقدار دی گئی اور انہیں کیڑوں والے سیل میں رکھا گیا، اس دوران ان کی کچھ تصاویر بھی لی گئیں جن میں انہیں اسرائیلی جھنڈا پکڑنے پر مجبور کیا گیا۔ان دعوؤں کے بعد آن لائن غصے اور دکھ کی لہر دوڑ گئی، صارفین نے اس بربریت کی مذمت کی اور ان عالمی رہنماؤں سے سوال کیا جو گریٹا تھیونبرگ کی شہرت کے دوران ان سے ملاقات کر کے تصاویر بنواتے تھے، لیکن اب اسرائیلی قید میں ان پر حملے کی رپورٹس کے بعد خاموش ہیں۔کئی صارفین نے گریٹا تھیونبرگ کو ہیرو قرار دیا ایک صارف کے مطابق جو کچھ وہ غزہ کے لیے کر رہی ہیں، وہ ان تمام ماحولیاتی سائنسدانوں کی خاموشی پر روشنی ڈالتی ہے جو نسل کشی اور ماحولیاتی تباہی کے سامنے خاموش ہیں۔کچھ صارفین نے سابق امریکی صدر براک اوباما پر الزام لگایا کہ وہ گریٹا تھیونبرگ کی شبیہہ کا فائدہ اٹھا کر اپنی نئی لبرل فاؤنڈیشن بنا رہے ہیں۔ایک صارف نے لکھا کہ اگر اسرائیلی فورسز نے گریٹا تھیونبرگ جیسی معروف شخصیت کے ساتھ ایسا سلوک کیا، تو سوچیں کہ وہ فلسطینیوں کے ساتھ کیا کرتے ہوں گے۔صارف کے مطابق ایک بہادر نوجوان عورت کو اسرائیلی فوجیوں نے اس لیے تکلیف دی کیونکہ وہ بھوک سے مرنے والے بچوں کے محاصرے کو ختم کرنے کی کوشش کر رہی تھیں۔اے ایف پی کی رپورٹس کے مطابق اتوار کو گریٹا تھیونبرگ 70 سے زائد مختلف ممالک کے کارکنوں کے ساتھ اسرائیلی قید سے رہا ہو گئیں، وہ غزہ میں انسانی امداد پہنچانے والے بیڑے میں شامل تھیں جب اسے روکا گیا۔پاکستان کے دفتر خارجہ نے تصدیق کی کہ سابق جماعت اسلامی سینیٹر مشتاق احمد خان بھی ان لوگوں میں شامل تھے، جنہیں اسرائیل نے غیر قانونی طور پر حراست میں لیا، تاہم وہ اتوار کو رہا کیے جانے والوں کی فہرست میں شامل نہیں ہیں۔دفتر خارجہ نے کہا کہ وہ اپنے شہریوں کی حفاظت اور فوری واپسی کو یقینی بنانے کے لیے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ فعال رابطے میں ہے۔
