ہومInternationalبغداد کو تیل کی 20 بلین ڈالر سے زائد آمدنی کا نقصان

بغداد کو تیل کی 20 بلین ڈالر سے زائد آمدنی کا نقصان

Facebook Messenger Twitter WhatsApp

کردستان کے وزیرِ اعظم سرور بارزانی نے سخت تنقیدکی

ایر بل 25 نومبر (ایجنسی)کردستان کے وزیرِ اعظم مسرور بارزانی نے عراق کے نیم خودمختار علاقے پر مالی نقصانات کے پریشان کن اثرات کا انکشاف کیا ہے کیونکہ تیل کی برآمدات بدستور معطل ہیں۔بارزانی نے اطلاع دی کہ عراق کی مرکزی حکومت کے ساتھ طاقت کی کشمکش کے باعث ترکی کی سیہان پائپ لائن کے ذریعے برآمدات تعطل کا شکار ہیں جس کے نتیجے میں خطے کو 20 بلین ڈالر سے زیادہ کی آمدنی کا نقصان ہوا ہے۔اربیل میں شرقِ اوسط امن و سلامتی کانفرنس میں العربیہ کے بین الاقوامی میزبان ہیڈلی گیمبل کے ساتھ ایک دلچسپ انٹرویو کے دوران بارزانی نے کردستان کی حالتِ زار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا، “تقریباً ہر ماہ ہمیں ایک ارب کا نقصان ہوتا ہے۔ اس لحاظ سے یہ 20 بلین ڈالر سے زیادہ بنتا ہے جو ہم برآمدات کے نتیجے میں کھو چکے ہیں۔”انہوں نے مزید کہا، بحران تیل کے حوالے سے عراقی پالیسیوں سے پیدا ہوا جنہیں وہ مزید کارآمد نہیں سمجھتے۔انہوں نے کہا، “ہمارے پاس صدام کے دور کا قانون ہے جو مرکزی حکومت کے لیے بنایا گیا ہے۔ یہ وفاقی نظام کے لیے مناسب نہیں۔۔ ہمیں اس کی جگہ ایک نیا قانون لانے کی ضرورت ہے۔”گذشتہ سال 2023 میں شروع ہونے والا موجودہ تعطل ایک ثالثی کے فیصلے کے بعد ہوا جس میں ترکی پر الزام تھا کہ اس نے کرد تیل کی آزاد برآمدات کی اجازت دے کر 1973 کے پائپ لائن معاہدے کی خلاف ورزی کی۔بارزانی نے کرد تیل کی پیداوار پر کنٹرول کو مرکزی بنانے کے لیے بغداد کے اقدامات پر کڑی تنقید کی۔ نومبر میں عراقی پارلیمنٹ نے ایک قانون منظور کیا جس کے تحت کردستان سے تیل کی پیداوار کو سرکاری سطح پر چلنے والی سٹیٹ آرگنائزیشن فار مارکیٹنگ آف آئل (SOMO) کو منتقل کرنے کی ضرورت ہے۔ کرد حکام نے خطے کی تیل کمپنیوں کو نشانہ بنانے والے اضافی ٹیکس اقدامات کی بھی مذمت کی ہے۔بارزانی نے کردستان کے اپنے وسائل کو خود سنبھالنے کے حق کا دفاع کرتے ہوئے اس بات کی نشاندہی کی کہ یہ خطہ اپنے اوپیک کوٹے سے بہت کم تیل پیدا کر رہا ہے۔انہوں نے عراق کی مجموعی پیداوار میں کردستان کے غیر متناسب طور پر مختصر حصے کو نمایاں کرتے ہوئے استدلال کیا، “کردستان کم از کم 500,000 بیرل [یومیہ] پیدا کرنے کا حقدار ہے۔ ہم اس کے نصف سے بھی کم پیدا کر رہے ہیں۔ اس لیے ہمیں پیداوار کم کرنے کے لیے کہنا منصفانہ بات نہیں ہے۔”تیل کے علاوہ گفتگو کا رخ سیاسی طور پر حساس علاقے کی طرف مڑ گیا جس کے بارے میں گیمبل نے براہ راست سوال کیا جیسا کہ بعض لوگ کہتے ہیں، کیا بغداد کو ایران نے ‘یرغمال بنا رکھا ہے اور کیا کردستان کے رہنما کو اس بات پر تشویش ہے کہ اس طرح کا اثر و رسوخ ملک کو اسرائیل کے ساتھ وسیع تر علاقائی تنازعہ میں الجھانے کا باعث بن سکتا ہے؟بارزانی نے اس اصطلاح سے گریز کیا لیکن عراقی سیاست پر ایران کے نمایاں اثر و رسوخ کو واضح طور پر نوٹ کیا۔”بہت زیادہ اثر و رسوخ ہے۔ عراق میں ایران کا بہت زیادہ اثر و رسوخ ہے۔ یہ حقیقت ہے۔ اب چاہے یہ فیصلہ عراقیوں کا کیا ہوا ہے یا ان پر مسلط کیا گیا ہے۔۔ بہتر ہے کہ آپ یہ سوال بغداد سے ہی پوچھیں۔”عراق کے بیرونی دباؤ کا مقابلہ کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے بارزانی نے خبردار کیا، “ہم نہیں چاہتے کہ عراق کو اس جنگ میں گھسیٹا جائے؛ ہم نہیں سمجھتے کہ یہ عراقی جنگ ہے۔”مستقبل کے حوالے سے بارزانی نے عنقریب آنے والی ٹرمپ انتظامیہ کے بارے میں محتاط امید کا اظہار کیا۔ انہوں نے بالخصوص انسدادِ دہشت گردی کی کوششوں اور اقتصادی ترقی میں امریکہ کے ساتھ مضبوط تعلقات برقرار رکھنے کی اہمیت کو نمایاں کیا۔بارزانی نے کہا، “ہمیں امید ہے کہ امریکی انتظامیہ خطے، عراق اور بالخصوص کر کردستان کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار رکھے گی۔”

Jadeed Bharathttps://jadeedbharat.com
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.
Exit mobile version