60 ملین ڈالر کی امداد کا دعویٰ تھا، صرف 30 ملین ڈالر مختص کیے گئے ؛ اس میں سے محض 3 ملین ڈالر خرچ
واشنگٹن،03 اگست (ہ س)۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ کے لیے 60 ملین ڈالر کی امداد کے دعوے کے باوجود امریکی وزارتِ خارجہ نے وضاحت کی ہے کہ اصل میں صرف 30 ملین ڈالر مختص کیے گئے تھے، جن میں سے محض 3 ملین ڈالر یعنی صرف دس فیصد خرچ کیے گئے۔یہ رقم ‘‘غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن’’ (جی ایچ ایف) نامی ادارے کو فراہم کی گئی جو ایک امریکی و اسرائیلی تعاون سے چلنے والا غذائی تقسیم کا نظام ہے۔ امریکی اخبار ‘‘واشنگٹن پوسٹ’’ کے مطابق، یہ ادارہ مالی قلت اور اسرائیلی منظوری کے بغیر شمالی غزہ میں مزید مراکز کھولنے سے قاصر ہے۔ ریلیف سرگرمیوں سے وابستہ ذرائع نے بتایا ہے کہ امریکہ نے جی ایچ ایف سے وابستہ شراکت داروں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ ادارے کو مالی مشکلات کا شکار نہیں ہونے دے گا، اور مزید مقامات پر امدادی تقسیم کی منصوبہ بندی بھی کی جا رہی ہے۔اسرائیل کی جانب سے غذائی سامان کی ترسیل پر عائد پابندیوں پر عالمی سطح پر سخت تنقید کی جا رہی ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب جی ایچ ایف کے مراکز کے آس پاس سینکڑوں شہری ہلاکتوں کی اطلاعات سامنے آ رہی ہیں۔ متعدد ممالک نے مطالبہ کیا ہے کہ جی ایچ ایف کی سرگرمیاں بند کی جائیں اور اقوام متحدہ کو امداد کی تقسیم کا اختیار دیا جائے۔تاہم امریکی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کی ایچ ایف ہی ان کا ترجیحی ماڈل ہے اور وہ اقوام متحدہ یا دیگر عالمی تنظیموں کو اس ذمہ داری کے لیے موزوں نہیں سمجھتی۔ امریکہ اور اسرائیل دونوں کا دعویٰ ہے کہ اقوام متحدہ کی قافلوں سے امداد حماس کے ہاتھوں لوٹی جاتی ہے، جبکہ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یہ وارداتیں غزہ کے عوام کی شدید بھوک اور مایوسی کی وجہ سے ہوتی ہیں۔انسانی بحران کے پس منظر میں امریکی صدر کے خصوصی ایلچی اسٹیو ویٹکوف اور اسرائیل میں امریکی سفیر مائیک ہاکابی نے کی ایچ ایف کے ایک امدادی مرکز کا دورہ کیا۔ ویٹکوف کے مطابق، اس دورے کا مقصد صدر ٹرمپ کو صورتِ حال سے آگاہ کرنا اور امداد کی ترسیل کے لیے ایک نئی حکمتِ عملی پر غور کرنا تھا۔ تاہم اس مجوزہ حکمتِ عملی کی تفصیلات ابھی تک ظاہر نہیں کی گئیں۔دوسری جانب جی ایچ ایف کو لاجسٹکس اور سکیورٹی فراہم کرنے والی امریکی کمپنیوں کے معاہدے کی مدت تین ہفتوں میں ختم ہو رہی ہے، جبکہ اسرائیلی حکومت نے اب تک اس بات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا کہ وہ بھی مالی امداد فراہم کرے گی یا نہیں۔
