
جیش، لشکر اور حزب المجاہدین کے ٹھکانوں کو تباہ کیا
کسی پاکستانی شہری، اقتصادی یا فوجی اہداف کو نشانہ نہیں بنایا گیا
نئی دہلی، 7 مئی (ہ س)۔ ہندوستان نے پہلگام دہشت گردانہ حملے میں مارے گئے 26 سیاحوں میں بیوہ ہوئیں خواتین کی مانگ سے اڑے سندور کو ذہن میں رکھتے ہوئے منگل کی آدھی رات کو ’آپریشن سندور‘ شروع کیا۔ ہندوستان نے جیش محمد، لشکر طیبہ اور حزب المجاہدین کے ٹھکانوں کو بغیر سرحد پار کیے ہیمر، اسکیلپ اور میزائلوں سے پاکستان اور پی او کے میں دہشت گردی کے نو کیمپوں پر حملہ کر کے تباہ کر دیا۔ جس کے بعد پاکستان نے جموں و کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر شدید گولہ باری شروع کر دی ہے۔ بھارتی فوج نے ایل او سی پر پاکستانی فائرنگ کا منہ توڑ جواب دیا ہے۔
کارروائی کو ’آپریشن سندور‘ کا نام دیا گیا
اس فوجی کارروائی کو ’آپریشن سندور‘ کا نام دیا گیا ہے۔ وزارت دفاع نے اسے ایک منصوبہ بند، متوازن اور محدود جوابی کارروائی قرار دیا ہے جس کا مقصد دہشت گردی کے مراکز کو ختم کرنا ہے اور کسی ملک کی فوج کو نشانہ نہیں بنانا ہے۔ وزارت کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ آپریشن مکمل طور پر ان مقامات پر مرکوز تھا جہاں سے بھارت کے خلاف دہشت گردانہ کارروائیوں کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔ یہ حملہ احتیاط سے منتخب اہداف پر کیا گیا اور کسی پاکستانی فوجی اڈے کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔
پہلگام دہشت گردانہ حملے کا منہ توڑ جواب
پہلگام، جموں و کشمیر میں دہشت گردانہ حملے کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے ہندوستان نے منگل کی آدھی رات کے بعد پاکستان اور مقبوضہ کشمیر (پی او کے) میں واقع دہشت گردوں کے نو ٹھکانوں پر درست میزائل حملے کیے۔ ’آپریشن سندور‘ کے تحت ہندوستانی فوج اور ہندوستانی فضائیہ نے پاکستان اور مقبوضہ کشمیر (پی او کے) میں دہشت گردی کے نو لانچ پیڈز کے خلاف درست اسٹرائیک ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے مشترکہ آپریشن کیا۔ سرحد پار کیے بغیر بھارت نے مظفرآباد، سیالکوٹ، کوٹلی، گلپور، بھنور، مریدکے، بہاولپور میں رافیل اور سکھوئی لڑاکا طیاروں سے ہیمر اور اسکلپ میزائلوں کا استعمال کرتے ہوئے دہشت گردوں کے کیمپوں پر حملہ کیا۔
حملے مہں تینوں افواج، ہندوستانی فوج، بحریہ اور فضائیہ کے پریسیڑن اسٹرائیک ویپن سسٹم کا استعمال
جموں و کشمیر میں ہندوستانی مسلح افواج نے ’آپریشن سندور‘ میں پاکستان اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں دہشت گردوں کے بنیادی ڈھانچے پر حملہ کیا جہاں ہندوستان کے خلاف دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی اور عمل درآمد کیا جا رہا تھا۔ ہندوستانی فوج نے حملوں کے لیے جگہ کا انتخاب جیش محمد اور لشکر کی اعلیٰ قیادت کو ہندوستان میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کی سرپرستی میں ان کے کردار کے لیے نشانہ بنانے کے ارادے سے کیا تھا۔ ان حملوں میں تینوں افواج، ہندوستانی فوج، بحریہ اور فضائیہ کے پریسیڑن اسٹرائیک ویپن سسٹم کا استعمال کیا گیا، جس میں لوئرنگ ہتھیار بھی شامل ہیں۔ یہ حملے صرف بھارتی سرزمین سے کیے گئے تھے۔
کسی شہری، اقتصادی یا فوجی اہداف کو نشانہ نہیں بنایا گیا
بھارت کی کارروائی توجہ مرکوز اور عین مطابق رہی ہے۔ کسی پاکستانی شہری، اقتصادی یا فوجی اہداف کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔ دہشت گردوں کے صرف معروف کیمپوں کو نشانہ بنایا گیا۔ حملوں کے فوراً بعد این ایس اے اجیت ڈوبھال نے امریکی این ایس اے اور سکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو سے بات کی اور انہیں کی گئی کارروائی سے آگاہ کیا۔ بھارت کے پاس قابل اعتماد لیڈز، تکنیکی معلومات، زندہ بچ جانے والوں کی شہادتیں اور دیگر شواہد موجود ہیں جو اس حملے میں پاکستان میں مقیم دہشت گردوں کے واضح ملوث ہونے کی نشاندہی کرتے ہیں۔
ان ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا
بھارت کی کارروائی میں جن دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا، ان میں بہاولپور میں جیش کا ہیڈکوارٹر بھی شامل ہے جو بین الاقوامی سرحد سے 100 کلومیٹر دور ہے۔ اسی طرح مریدکے میں لشکر کا اڈہ ہے جہاں سے ممبئی میں 26/11 کے دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی کی گئی تھی اور اسے انجام دیا گیا تھا۔ پونچھ-راجوری حملے اور جون 2024 کا بس حملہ گلپور میں دہشت گردی کے کیمپ سے کیا گیا تھا، جسے ہندوستانی حملے میں تباہ کر دیا گیا تھا۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کے سوائی کیمپ کو سونمرگ، گلمرگ، پہلگام حملوں کی جڑ سمجھا جارہا تھا۔اسی طرح تباہ کردہ بلال کیمپ جیش کا لانچنگ پیڈ رہا ہے۔ کوٹلی کیمپ میں 50 دہشت گردوں کی گنجائش تھی اور یہ لشکر بمباروں کا اڈہ رہا ہے۔ تباہ شدہ برنالہ کیمپ راجوری سے 10 کلومیٹر دور تھا۔ سامبا کٹھوعہ کے سامنے جیش کا ٹھکانا سرجل کیمپ بین الاقوامی سرحد کے قریب تھا۔ دہشت گردوں کا تباہ کردہ نواں ٹھکانا محمودہ کیمپ ہے، جو حزب المجاہدین کا ایک دہشت گرد کیمپ ہے جو بین الاقوامی سرحد سے 15 کلومیٹر کے فاصلے پر سیالکوٹ کے قریب واقع ہے۔
