
52views
اسرو نے کامیابی کے ساتھ دو سیٹلائٹس کی خلا میں ڈاکنگ مکمل کی
نئی دہلی، 16 جنوری (ہ س)۔ ہندوستان نے خلائی شعبے میں ایک اور بڑی کامیابی حاصل کی۔ انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) نے جمعرات کی صبح کامیابی کے ساتھ دو سیٹلائٹس خلا میں قائم کر تاریخ رقم کی۔ اس کے ساتھ ہی ہندوستان یہ کارنامہ انجام دینے والا امریکہ، روس اور چین کے بعد دنیا کا چوتھا ملک بن گیا۔اسرو نے اسپیڈیکس ڈاکنگ کی کامیابی پر ٹیم اور ہم وطنوں کو مبارکباد دی ہے۔ جمعرات کو اسرو نے ٹویٹ کیا کہ خلائی جہاز کی ڈاکنگ کامیابی کے ساتھ مکمل ہو گئی ہے۔ یہ ایک تاریخی لمحہ ہے۔ اسپیڈیکس ڈاکنگ کے عمل پر اسرو نے کہا کہ ڈاکنگ درستگی کے ساتھ شروع ہوئی اور 15 میٹر سے تین میٹر ہولڈ پوائنٹ تک پینتریبازی مکمل ہوئی۔ اس پورے عمل کو کامیابی سے کیپچر کیا گیا۔ بھارت خلائی ڈاکنگ میں کامیابی حاصل کرنے والا چوتھا ملک بن گیا۔ ڈاکنگ وہ عمل ہے جس کی مدد سے دو خلائی آبجیکٹ ایک ساتھ آتے اور جڑتے ہیں۔ یہ مختلف طریقوں سے کیا جا سکتا ہے۔ خلا میں ’’ڈاکنگ‘‘ ٹیکنالوجی کی ضرورت اس وقت ہوتی ہے جب مشترکہ مشن کے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے متعدد راکٹ لانچ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ مطلوبہ مدار میں بھیجے جانے کے بعد دونوں خلائی جہاز 24 گھنٹوں میں تقریباً 20 کلومیٹر کے فاصلے پر ہوں گے۔ اس کے بعد سائنسداں ڈاکنگ کا عمل شروع کریں گے۔ آن بورڈ پروپلشن کا استعمال کرتے ہوئے ہدف بتدریج 20-10 کلومیٹر کیاانٹر سیٹلائٹ سیپریشن بنائے گا۔ اس سے فاصلہ بتدریج کم ہو کر 5 کلومیٹر، 1.5 کلومیٹر، 500 میٹر، 225 میٹر، 15 میٹر اور آخر میں 3 میٹر رہ جائے گا، جہاں ڈاکنگ ہوگی۔ ایک بار ڈوک ہونے کے بعد مشن خلائی جہاز کو پے لوڈ آپریشنز کے لیے ان ڈاک کرنے سے پہلے ان کے درمیان پاور ٹرانسفر کرے گا۔ ہندوستان میں کئی مشنوں کے لیے ڈاکنگ کے کامیاب تجربات ضروری ہیں۔ بھارت 2035 میں اپنا خلائی اسٹیشن قائم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس کے لیے مشن کی کامیابی اہم ہے۔ ہندوستانی خلائی اسٹیشن میں پانچ ماڈیول ہوں گے جنہیں خلا میں ایک ساتھ لایا جائے گا۔
پہلا ماڈیول 2028 میں لانچ کیا جانا ہے۔ یہ مشن چندریان-4 جیسی انسانی خلائی پروازوں کے لیے بھی اہم ہے۔ یہ تجربہ سیٹلائٹ کی مرمت، ایندھن بھرنے، ملبہ ہٹانے اور دیگر کے لیے بنیاد رکھے گا۔
