Jharkhand

’گھسپیٹھ‘ معاملے میں ہائی کورٹ میں سماعت مکمل، فیصلہ محفوظ

23views

پی آئی ایل کا استعمال سیاسی ایجنڈا کے طور پر کیاجا رہا ہے: کپل سبل

جدید بھارت نیوز سروس
رانچی۔ جھارکھنڈ ہائی کورٹ میں جمعہ کو سنتھال پرگنا میں بنگلہ دیشی دراندازی کی تحقیقات اور پابندی کا مطالبہ کرنے والی PIL پر سماعت مکمل ہوئی۔ عدالت نے عرضی داخل کرنے والے درخواست گزار اور مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے خیالات سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔سماعت کے دوران، سپریم کورٹ کے وکیل کپل سبل، جو عملی طور پر شامل ہوئے، نے جھارکھنڈ حکومت کی طرف سے دلیل پیش کرتے ہوئے کہا کہ جھارکھنڈ میں اگلے چند مہینوں میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں، جس میں اس مسئلے کا استعمال ’سیاسی ایجنڈا‘ کے طور پر کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں مرکزی حکومت کی طرف سے داخل کردہ حلف نامہ میں بنگلہ دیشی دراندازوں کے جھارکھنڈ میں داخل ہونے سے متعلق کوئی ڈیٹا نہیں ہے۔ اس معاملے پر سپریم کورٹ میں ایک کیس بھی زیر التوا ہے۔ اس پر ہائی کورٹ نے کہا کہ اگر اس معاملے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی بنا دی جائے تو کیا حرج ہے؟مرکزی حکومت کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے سالیسٹر جنرل آف انڈیا جنرل تشار مہتا نے کہا کہ پچھلی مردم شماری کی بنیاد پر مرکز کی طرف سے پیش کردہ اعداد و شمار سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ سنتھال پرگنا میں قبائلیوں کی تعداد میں کمی آئی ہے۔قبل ازیں مرکزی حکومت کی طرف سے ایک حلف نامہ داخل کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ سنتھال پرگنا میں بنگلہ دیشی دراندازی کے معاملات کی تحقیقات کے لیے مرکزی حکومت اور جھارکھنڈ حکومت مشترکہ طور پر ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دے گی۔ اس معاملے میں مرکزی حکومت کے ہوم سکریٹری اور جھارکھنڈ کے چیف سکریٹری کی میٹنگ 30 ستمبر تک تجویز کی گئی ہے۔ مجوزہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کا مقصد جھارکھنڈ کے دیوگھر، گوڈا، صاحب گنج، پاکور، دمکا اور جمتارا میں غیر قانونی دراندازوں کی نشاندہی اور ایسے غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کے انتظامات کے بارے میں حکومت کو تجاویز دینا ہے۔آپ کو بتادیں کہ بنگلہ دیشی دراندازی کو لے کر جمشید پور کے رہنے والے دانیال دانش نے جھارکھنڈ ہائی کورٹ میں یہ PIL دائر کی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ بنگلہ دیشی درانداز جھارکھنڈ کے سرحدی علاقوں جیسے جمتارا، پاکور، گوڈا، صاحب گنج وغیرہ سے جھارکھنڈ آ رہے ہیں۔ اس کا ان اضلاع کی آبادی پر برا اثر پڑ رہا ہے۔ ان اضلاع میں بڑی تعداد میں مدارس قائم ہو رہے ہیں۔ مقامی قبائلیوں کے ساتھ ازدواجی تعلقات بنائے جا رہے ہیں۔قومی مردم شماری کے حوالے سے ان کے وکیل کے ذریعہ ہائی کورٹ کے سامنے پیش کردہ اعداد و شمار کے مطابق سنتھال پرگنا خطہ میں قبائلی آبادی سال 1951 میں 44.67 فیصد سے کم ہو کر سال 2011 میں 28.11 فیصد رہ گئی ہے۔ اس کے پیچھے ایک بڑی وجہ بنگلہ دیشی دراندازی ہے۔ اگر اس رجحان کو نہ روکا گیا تو صورتحال سنگین ہو جائے گی۔

Follow us on Google News
Jadeed Bharat
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.