پولیس حراست میں ملزم کی موت معاملہ میں سلمان خان کو عدالت سے ملی بڑی راحت، عرضی سے نام ہٹانے کا حکم
سلمان خان کے گھر پر رواں سال 14 اپریل کو فائرنگ ہوئی تھی اور اس معاملے میں پکڑے گئے ایک ملزم کی پولیس حراست میں موت ہو گئی تھی۔ اس واقعہ کے بعد مہلوک ملزم کی ماں نے بامبے ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کر سی بی آئی سے جانچ کرانے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس عرضی میں انھوں نے سلمان خان کو بھی فریق بنایا تھا، لیکن بامبے ہائی کورٹ نے سلمان کو بڑی راحت دی ہے۔ عدالت نے پیر کے روز حکم دیا ہے کہ عرضی سے سلمان خان کا نام ہٹایا جائے۔
جسٹس ریوتی موہتے-دیرے اور شیام چندک کی ڈویژنل بنچ نے عرضی دہندہ ریتا دیوی کو حکم دیا ہے کہ وہ عرضی سے سلمان خان کا نام ہٹا دیں۔ ریتا دیوی اس معاملے میں ہلاک ملزم انوج تھاپن کی ماں ہیں۔ انوج کی لاش یکم مئی کو کرائم برانچ پولیس لاک اَپ کے بیت الخلاء سے برآمد ہوئی تھی۔
واضح رہے کہ رواں سال 14 اپریل کو ایک موٹر سائیکل پر دو افراد سلمان خان کے گھر گیلیکسی کے سامنے آئے اور کئی راؤنڈ فائرنگ کر فرار ہو گئے تھے۔ بعد میں فائرنگ کرنے کے ملزم وکی گپتا اور ساگر پال کو پولیس نے گجرات سے گرفتار کر لیا تھا۔ اس معاملے کی جانچ کے دوران ممبئی کرائم برانچ نے 26 اپریل کو پنجاب سے انوج تھاپن اور ایک دیگر شخص کو گرفتار کیا تھا۔ ان دونوں پر الزام تھا کہ انھوں نے ہی سلمان خان کے گھر فائرنگ کرنے والے ملزمین کو اسلحے مہیا کرائے تھے۔
بہرحال، انوج تھاپن کی موت معاملے میں اس کے کنبہ اور پولیس الگ الگ دعوے کر رہے ہیں۔ کرائم برانچ کا دعویٰ ہے کہ انوج تھاپن نے خود ہی اپنی جان لے لی، جبکہ انوج کی ماں ریتا دیوی نے 3 مئی کو ہائی کورٹ میں داخل اپنی عرضی میں دعویٰ کیا ہے کہ انوج کا قتل کیا گیا ہے۔ انھوں نے بیٹے کے ساتھ مار پیٹ اور ظلم و بربریت کا بھی الزام لگایا ہے۔ ریتا دیوی نے عرضی داخل کر عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ پورے معاملے کی جانچ سی بی آئی سے کرائی جائے۔