پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر سرگودھا میں قرآن کی مبینہ بے حرمتی کے واقعے پر ایک ہجوم مشتعل ہوگیا۔ اس مشتعل ہجوم نے اس شخص کے گھر کا گھیراؤ کیا جس پر قرآن کی بے حرمتی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ خبروں کے مطابق ہجوم نے اس شخص کے گھر کو آگ بھی لگانے کی کوشش کی۔ مشتعل ہجوم نے گھر کے معمر مالک 75 سالہ نوید مسیح کو تشدد کا نشانہ بنایا جسے پولیس نے مشتعل افراد سے چھڑوا کر اسپتال منتقل کر دیا۔ مشتعل افراد نے زخمی شخص کو اسپتال لے جانے والی ریسکیو 1122 کی ایمبولینس پر بھی پتھراؤ کیے جس سے گاڑی کے شیشے ٹوٹ گئے۔
وائس آف امریکہ کی خبر کے مطابق ہفتے کی صبح مجاہد کالونی میں قرآن کی مبینہ بے حرمتی کی اطلاع پر اہلِ علاقہ مشتعل ہو گئے اور ٹائر جلا کر احتجاج شروع کر دیا۔ ہجوم میں شامل کچھ افراد مذہبی نعرے بازی بھی کرتے رہے اور لوگوں کو ایک گھر کو آگ لگانے پر اکساتے رہے۔ کچھ نوجوانوں کے ہاتھوں میں ڈنڈے بھی تھے جب کہ جس شخص پر قرآن کی مبینہ بے حرمتی کا الزام تھا اس کے گھر کا بجلی کا کنکشن بھی زبردستی کاٹ دیا گیا۔ واقعے کی اطلاع ملنے پر پولیس کی بھاری نفری نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا جب کہ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سمیت پولیس کے اعلیٰ افسران بھی موقع پر پہنچے۔
پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ تین سے چار گھنٹوں کی مسلسل کوششوں کے بعد صورتِ حال پر قابو پالیا اور توڑ پھوڑ اور پتھراؤ کے الزام میں لگ بھگ پچیس لوگوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ ریجنل پولیس آفیسر سرگودھا شارق کمال صدیقی نے میڈیا کو بتایا کہ امن کمیٹی کے اراکین بھی علاقے میں پہنچ گئے ہیں جنہوں نے مظاہرین کو پرامن رہنے کی تلقین کی اور انہیں واپس گھروں کو لوٹ جانے کا کہا۔
رپورٹ کے مطابق مجاہد کالونی کے لوگوں نے بتایا کہ مسیحی شہری کے گھر کے قریب لگا بوسیدہ اوراق کا باکس جھگڑے کی وجہ بنا۔ ایک شہری محمد رزاق نے بتایا کہ سلطان مسیح کے گھر کی دیوار کے پاس قرآن کے بوسیدہ اوراق کا باکس نصب تھا۔ ہفتے کی صبح سلطان کے والد نوید مسیح پر الزام ہے کہ اس نے اس باکس سے قرآن کے بوسیدہ اوراق نکالے اور انہیں گلی میں رکھ کر آگ لگا دی۔ نوید مسیح اس الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ یہ باکس کافی عرصے سے کسی مذہبی جماعت کے لوگوں نے لگا رکھا ہے، لوگ بوسیدہ اوراق اس میں ڈالتے ہیں۔ جب یہ باکس بھر جاتا ہے تو مذہبی جماعت کے لوگ آکر اسے خالی کر جاتے ہیں، ہم مسیحی لوگ ہیں ہمارا اس معاملے سے کیا لینا دینا۔
علاقہ مکینوں نے پولیس کو بتایا کہ جب انہوں نے جلے ہوئے اوراق گلی میں پڑے دیکھے تو کئی لوگ مشتعل ہو گئے اور لوگوں نے سلطان کے گھر کا رخ کیا اور پھر ہجوم نے ان کے گھر کو توڑنا اور جلانا شروع کر دیا۔ اس موقع پر کچھ لوگوں نے گھر کے اندر داخل ہو کر نوید مسیح کو پکڑ کر تشدد کا نشانہ بنایا جسے پولیس نے بمشکل ہجوم کی گرفت سے نکال کر تشویش ناک حالت میں ڈسٹرکٹ اسپتال منتقل کر دیا۔نوید مسیح کو اسپتال منتقل کرنے کے دوران ہجوم نے ریسکیو 1122 کی ایمبولینس پر پتھراؤ بھی کیا جس سے ایمبولینس کے شیشے ٹوٹ گئے۔