
جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے 13 ویں کنونشن میں وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کا خطاب
پارٹی کے قرارداد میں سرنا دھرم کوڈ، او بی سی ریزرویشن ،وقف بورڈ اور ذات پر مبنی مردم شماری کا ذکر
جدید بھارت نیوز سروس
رانچی، 14 اپریل :۔ حکمراں جماعت جھارکھنڈ مکتی مورچہ (جے ایم ایم) کی 13ویں مرکزی جنرل کانفرنس آج سوموار کو رانچی کے کھیل گاوں واقع ہری ونش ٹانا بھگت انڈور اسٹیڈیم میں شروع ہوئی۔ اس دو روزہ کنونشن میں جھارکھنڈ کے علاوہ اڈیشہ، بہار، مغربی بنگال اور دیگر ریاستوں سے چار ہزار سے زیادہ نمائندے شرکت کر رہے ہیں۔ کانفرنس کا آغاز دستور ساز بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی تصویر پر پھول چڑھانے اور پارٹی پرچم لہرانے سے ہوا۔ اس کنونشن کو پارٹی کی 50 سال سے زائد تاریخ میں اب تک کا سب سے بڑا تنظیمی اجتماع قرار دیا جا رہا ہے۔ اس دوران پارٹی کے تنظیمی ڈھانچے اور سیاسی ایجنڈوں میں تبدیلیوں کے حوالے سے کئی اہم فیصلے کیے جائیں گے۔
ان گنت شہادتوں کے بعدہمیں ریاست ملی: ہیمنت سورین
جے ایم ایم کے مرکزی صدر شیبو سورین کی زیر صدارت کنونشن کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے پارٹی اور ریاست کو نئی بلندیوں پر لے جانے پر زور دیا۔ اپنے استقبالیہ کلمات میں ورکنگ صدر ہیمنت سورین نے کہا کہ جھارکھنڈ کے لیے لاتعداد لوگ شہید ہوئے ہیں۔ آج ہم ان سب کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ سی ایم ہیمنت سورین نے کہا کہ جے ایم ایم کسانوں، دلتوں اور پسماندہ طبقات کی نمائندگی کرتی رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے جھارکھنڈ تحریک کے بارے میں کچھ باتیں اب بھی یاد ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جب گروجی (شبو سورین) کی تحریک چل رہی تھی، لوگ جمع ہو کر گروجی کے ساتھ چلتے تھے۔ علیحدہ ریاست کی تحریک طویل تھی اور لاتعداد شہادتوں کے بعد ہمیں الگ ریاست ملی۔ علیحدہ ریاست ملنے کے بعد یہاں (جھارکھنڈ) کے لوگوں کے چہروں پر خوشی نظر آئی اور لوگوں نے راحت کی سانس لی۔ ریاست کی علیحدگی کے بعد اس ریاست کی کمان ایسے لوگوں کے ہاتھ میں چلی گئی جن کا یہاں کے لوگوں سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ہیمنت سورین نے کہا کہ جھارکھنڈ کے آدیواسی، غریب، دلت، مظلوم اور استحصال زدہ لوگوں نے ظلم سے تنگ آکر سال 2019 میں ڈبل انجن والی حکومت کو اقتدار سے بے دخل کردیا تھا۔انہوں نے کہا کہ گروجی کا لگایا ہوا پودا آج ایک بہت بڑے درخت کی شکل اختیار کرچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جھارکھنڈ ریاست کے قیام کے بعد سے یہاں کے قبائلیوں، مقامی لوگوں اور دلتوں کا استحصال اور ظلم کیا جا رہا ہے۔
اسٹیفن مرانڈی نے پارٹی کا سیاسی قراردار پڑھا
کنونشن کے دوران پارٹی کے سینئر ایم ایل اے اور سابق ڈپٹی چیف منسٹر اسٹیفن مرانڈی نے پارٹی کی سیاسی قرارداد پڑھ کر سنائی۔ انہوں نے سیاسی تجویز میں ذات پات کی مردم شماری کا بھی ذکر کیا۔ سیاسی تجویز میں اسٹیفن مرانڈی نے او بی سی کے لیے 27 فیصد ریزرویشن، 1932 کی بنیاد پر مقامی پالیسی اور حد بندی کی مخالفت کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ جے ایم ایم وقف ایکٹ میں ترمیم کے خلاف ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس تجویز میں پرائیویٹ سیکٹر میں مقامی لوگوں کے لیے 75 فیصد ریزرویشن، ملک کی پارلیمنٹ کے ذریعہ سرنا دھرم کوڈ کو تسلیم کرنا اور ریاست سمیت پورے ملک میں ذات پات کی مردم شماری کا انعقاد شامل ہے۔
مہاجر مزدوروں کا تذکرہ
کنونشن میں جھارکھنڈ کے مہاجر مزدوروں کی بحفاظت واپسی، ریاستی خزانے کی حالت میں بہتری اور کورونا کے دور میں حکومت کی کوششوں کو کامیابیوں کے طور پر پیش کیا گیا۔ ہیمنت سورین نے کہا کہ جھارکھنڈ ماڈل پورے ملک میں ایک مثال بن گیا ہے۔
آسام، اوڈیشہ اور مغربی بنگال پر نظریں
کنونشن میں اعلان کیا گیا کہ جے ایم ایم اب آسام، اڈیشہ اور مغربی بنگال کی سیٹوں پر بھی اپنی سیاسی سرگرمی میں اضافہ کرے گی۔ آسام میں ریاست کے مہاجروں کو منظم کرکے الیکشن لڑنے کا منصوبہ ہے۔
وقف پر سیاسی تجویز
وقف ترمیمی ایکٹ کی مخالفت کا اظہار کرتے ہوئے کنونشن میں کہا گیا کہ اس سے اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ اراضی ریاست کا موضوع ہے، لیکن مرکز نے وقف ترمیم سے پہلے ریاست سے مشورہ نہیں کیا۔ مذہب اور ذات پات کے نام پر دہشت کا ماحول بنایا جا رہا ہے۔ اسے جھارکھنڈ میں لاگو نہیں کیا جانا چاہیے۔
لوک سبھا الیکشن کا ہدف
کنونشن میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ پارٹی پنچایت سے لے کر لوک سبھا تک ہر سطح پر بی جے پی کی عدم مساوات اور جمہوریت مخالف پالیسیوں کے خلاف لڑے گی۔ 56 ایم ایل اے کے اتحاد کو بی جے پی کی 56 انچ کی سیاست پر تیر قرار دیا گیا۔ کنونشن 15 اپریل کو اختتام پذیر ہو گا۔
