یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے کہا کہ بلاک اپنی حکومتوں کو ان انتہا پسند آباد کاروں پر پابندیاں عائد کرنے کی تجویز دے گا جو اسرائیل کے مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف تشدد کی کارروائیاں کرتے ہیں۔ بوریل نے برسلز میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم مغربی کنارے میں انتہا پسند آباد کاروں پر پابندیاں عائد کرنے کی تجویز پر کام کریں گے۔
فرانس کی وزیر خارجہ کیتھرین کولونا نے اجلاس سے پہلے کہا تھا کہ پیرس مغربی کنارے میں غیر قانونی اسرائیلی بستیوں میں تشدد کی کارروائیوں میں ملوث فریقوں پر خود پابندیاں عائد کرنے پر غور کر رہا ہے۔ کولونا نے کہا کہ مغربی کنارے کی صورتحال ہمارے خدشات کو بڑھا رہی ہے۔ خاص طور پر انتہا پسند آباد کاروں کی طرف سے تشدد کے بہت سے واقعات کی وجہ سے خدشات بڑھ رہے ہیں۔
حالیہ ہفتوں میں فرانس نے مغربی کنارے میں فلسطینیوں کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی آباد کاروں کے خلاف یورپی یونین کی ممکنہ پابندیوں کے حوالے سے یورپی یونین کے ارکان کے درمیان بات چیت کا دروازہ کھولا ہے لیکن اس معاملے پر اب تک اتفاق رائے نہیں ہو سکا ہے۔
متعلقہ سیاق و سباق میں یورپی یونین کے ملکوں نے پیر کو غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا تاکہ قتل عام کو روکا جا سکے۔ آئرلینڈ، سپین، مالٹا اور بیلجیئم کے رہنماؤں نے یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل کو بھیجے گئے ایک خط میں کہا کہ ہمیں فوری طور پر تمام فریقین سے مطالبہ کرنا چاہیے کہ وہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ بندی کا اعلان کریں جو دشمنی کے خاتمے کا باعث بنے۔
برسلز پہنچنے پرآئرش وزیر خارجہ مائیکل مارٹن نے وضاحت کی کہ اس اقدام کا مقصد قتل عام اور بے گناہ شہریوں کا خون بہانا روکنا ہے۔ ان چاروں ملکوں نے یورپی یونین سے برسلز میں جمعرات اور جمعہ کو ہونے والے یورپی یونین کے رہنماؤں کے اجلاس کے دوران اس نکتے پر ٹھوس موقف اپنانے کا مطالبہ کیا ہے۔
متعدد وزرا نے مغربی کنارے کی صورتحال پر بھی اپنی تشویش کا اظہار کیا جہاں اسرائیلی انتہا پسندوں نے درجنوں فلسطینیوں کو ہلاک کیا۔ مارٹن نے کہا کہ مغربی کنارے میں آباد کاروں کی طرف سے تشدد کی سطح سے ایک نئے دھماکے کا خطرہ ہے۔