آئین کے دیباچے سے ’سوشلزم‘ اور’ سیکولر‘ کے الفاظ کو ہٹانےکا مطالبہ کرنے والی درخواست پر فیصلہ 25 نومبر کو
75
نئی دہلی، 22 نومبر (ہ س)۔ سپریم کورٹ نے آئین کے دیباچے سے 'سوشلزم' اور 'سیکولر' کے الفاظ کو ہٹانے کا مطالبہ کرنے والی عرضی پر اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ سپریم کورٹ نے 25 نومبر کو اس درخواست پر فیصلہ سنانے کا حکم دیا۔سپریم کورٹ نے 21 اکتوبر کو کہا تھا کہ 'سیکولرازم' اور 'سوشلزم' آئین کے بنیادی ڈھانچے کا حصہ رہے ہیں۔ عدالت پہلے ہی اپنے کئی فیصلوں میں یہ واضح کر چکی ہے۔ ان الفاظ کی مختلف تشریحات ہو سکتی ہیں۔ بہتر ہو گا کہ ہم ان الفاظ کو مغربی ممالک کے تناظر میں دیکھنے کے بجائے ہندوستانی تناظر میں دیکھیں۔ یہ عرضی بی جے پی لیڈر سبرامنیم سوامی، اشونی اپادھیائے اور بلرام سنگھ کی جانب سے دائر کی گئی ہے، 9 فروری کو سماعت کے دوران جسٹس دیپانکر دتہ نے کہا تھا کہ ایسا نہیں ہے کہ تمہید میں ترمیم نہیں کی جا سکتی لیکن سوال یہ ہے کہ کیا تاریخ کو بر قرار رکھتے ہوئے تمہید میں ترمیم ہو سکتی ہے۔ جسٹس دتہ نے وکلاء سے کہا کہ وہ اس پر علمی نقطہ نظر سے غور کریں۔ درخواست میں 42ویں آئینی ترمیم کے ذریعے سیکولر اور سوشلزم کے الفاظ شامل کرنے کے آئینی جواز کو چیلنج کیا گیا ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ 42ویں آئینی ترمیم کے ذریعے یہ الفاظ شامل کرنا غیر قانونی ہے۔ آئین بنانے والے کبھی بھی سوشلسٹ یا سیکولر نظریات کو آئین میں نہیں لانا چاہتے تھے۔ یہاں تک کہ ڈاکٹر بی آر امبیڈکر نے یہ الفاظ شامل کرنے سے انکار کر دیا۔