واشنگٹن کو غزہ میں جنگی جرائم سے متعلق شواہد ملے: ذرائع کا انکشاف
غزہ 09 نومبر (ایجنسی)غزہ میں قائم فلسطینی وزارت صحت نے ہفتے کے روز اسرائیلی ریاست کی بمباری اور فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد سے آگاہ کرتے ہوئے بتا ہے کہ اب تک صرف غزہ میں 69169 فلسطینی جاں بحق ہوئے ہیں۔یہ تعداد فلسطینی وزارت صحت نے ہسپتالوں میں سات اکتوبر سے اب تک اندراج شدہ لاشوں کی بنیاد پر مرتب کیے ہیں۔وزارت صحت کے مطابق بمباری سے ہلاک ہونے والوں کی لاشیں ہسپتال آنے کے علاوہ انتہائی زخمی جنہیں ہسپتالوں میں لایا گیا لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لا کر جاں بحق ہوتے رہے یہ ایسے فلسطینیوں کی تعداد ہے۔ جو زخمی ہونے کے بعد ہسپتالوں تک نہیں پہنچے یا جن کی لاشوں کو ان کے اہل خانہ نہ لا سکے وہ اس تعداد کے علاوہ ہیں۔جاں بحق فلسطینیوں کے علاوہ غزہ کی وزارت صحت نے اب تک کے زخمی ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد کے بارے میں بتایا ہے کہ ان کی تعداد 170685 ہے۔ایک وضاحت کرتے ہوئے صحت سے متعلقہ حکام نے کہا ان ہلاکتوں کی تعداد میں جنگ بندی کے بعد بعض جگہوں سے ملبے تلے سے اب تک نکالی جاسکی لاشیں بھی شامل ہیں۔ تاہم یہ لاشیں نکالنے کا سلسلہ ابھی جاری ہے۔دریں اثناء ہفتے کے روز بھی اسرائیلی جیلوں میں تشدد سے ہلاک کیے گئے فلسطینی اسیران کی مزید 15 لاشیں اسرائیلی ریاست نے غزہ واپس بھیجی ہیں۔ اسیران کی لاشیں جنگ بندی معاہدے کے تحت قیدیوں کے تبادلے میں بھیجی جا رہی ہیں۔
غزہ کی پٹی میں دو برس کی خون ریز جنگ کے بعد پانچ سابق امریکی ذمے داران نے ایک اہم انکشاف کیا ہے۔ ان ذمے داران کے مطابق کہ امریکہ نے گزشتہ سال ایسی خفیہ معلومات جمع کیں جن سے ظاہر ہوا کہ اسرائیلی فوج کے قانونی مشیروں نے خبردار کیا تھا کہ غزہ میں اسرائیل کی بعض کارروائیاں، جو امریکی ساختہ ہتھیاروں سے کی گئیں … جنگی جرائم کے الزامات کو تقویت دے سکتی ہیں۔امریکی ذمے داران کے مطابق یہ معلومات امریکی فیصلہ سازوں کے لیے حیران کن تھیں کیونکہ انھوں نے اشارہ دیا کہ اسرائیلی فوج کے اندر ہی اپنی کارروائیوں کی قانونی حیثیت پر شکوک پائے جاتے ہیں۔ یہ اسرائیل کے سرکاری موقف سے متصادم بات تھی جو ہمیشہ اپنی کارروائیوں کا دفاع کرتا آیا ہے۔دو امریکی ذمے داران کے مطابق یہ معلومات وسیع سطح پر اس وقت سامنے آئیں جب سابق صدر جو بائیڈن کے اقتدار کے آخری مہینوں میں، دسمبر 2024 میں کانگریس کو بریفنگ سے قبل ان کا اشتراک کیا گیا۔امریکی حکام نے بتایا کہ شہریوں کی زیادہ ہلاکتوں نے قانونی خدشات کو بڑھایا کہ شاید اسرائیل کی کارروائیاں بین الاقوامی انسانی قوانین کے معیار پر پوری نہیں اتر رہیں۔ تاہم ان خفیہ رپورٹوں میں ان مخصوص واقعات کی نشان دہی نہیں کی گئی جن کے سبب اسرائیلی مشیر تشویش میں مبتلا ہوئے۔
