بی جے پی نے ملک کی حالت خراب کر دی، ایک طرف الیکٹورل بانڈ کی لوٹ اور دوسری طرف 2 وزرائے اعلیٰ جیل میں: گہلوت
راجستھان کے سابق وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے ہندوستان کی خراب حالت کے لیے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے پیر کے روز ایک بیان میں کہا کہ ’’ملک میں حالت خراب ہے کیونکہ اسے ایک طرف الیکٹورل بانڈ کے ذریعہ لوٹا گیا، اور دوسری طرف دو دو وزرائے اعلیٰ جیل میں ہیں۔‘‘
گہلوت نے بی جے پی کی مرکزی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے نامہ نگاروں سے کہا کہ ’’اگلی حکومت کے لیے 400 پار کے نعرے دیے جا رہے ہیں۔ یہ محض گمراہی ہے جو لوگوں میں پھیلائی جا رہی ہے، تاکہ اس نعرہ سے متاثر ہو کر لوگ ان کو ووٹ دے دیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ان کی (بی جے پی کی) حالت خراب ہے۔ یہ جو کارروائی ہو رہی ہے، جو دو دو وزرائے اعلیٰ اس وقت جیل میں ہیں اور الیکٹورل بانڈ کے ذریعہ ملک کو لوٹا گیا ہے، عوام اس کو سمجھ رہی ہے۔ ای ڈی بھیجو اور 100 کروڑ… 50 کروڑ روپے لے لو… یہ بہت بڑی بدعنوانی ہے۔ یہ تو اتنی بڑی بدعنوانی ہے کہ ملک کی وزیر مالیات سیتارمن کے شوہر پربھاکر بھی کہہ رہے ہیں کہ یہ ملک کا نہیں بلکہ دنیا کا سب سے بڑا گھوٹالہ ہے۔‘‘
اشوک گہلوت نے کانگریس کے بینک اکاؤنٹس فریز کیے جانے کو لے کر بھی بی جے پی کی تنقید کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’کانگریس کے بینک اکاؤنٹس پر روک لگا دی گئی۔ آج میں نے سنا ہے کہ سپریم کورٹ نے اس کو روکا ہے… اسٹے کیا ہے۔‘‘ گہلوت نے مزید کہا کہ ’’امریکہ، جرمنی اور اقوام متحدہ کو بھی ہم پر تبصرہ کرنے کی نوبت آ گئی۔ پوری دنیا فکرمند ہے کہ اس بار انتخاب غیر جانبدارانہ ہوں گے یا نہیں۔ اقوام متحدہ تک کہہ رہا ہے کہ یہ کیا تماشہ ہو رہا ہے، آپ کسی سیاسی پارٹی کے اکاؤنٹس پر روک لگا دو، تو انتخاب کیسے لڑیں گے… جمہوریت ہے اور سب کو چھوٹ ہونی چاہیے۔‘‘
ملک کے موجودہ سیاسی حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے گہلوت نے کہا کہ ’’میں سمجھتا ہوں کہ جو ماحول بنتا جا رہا ہے، اس کا پورا فائدہ ملے گا اور لوگ ان سبھی سازشوں کو سمجھ گئے ہیں۔‘‘ وہ آگے کہتے ہیں کہ ’’مودی جی اب بھی بدعنوانی کی بات کر رہے ہیں… مہابدعنوان پارٹی تو بی جے پی ہے، ان کی حکومت ہے۔ ملک کو لوٹ لیا، ڈرا دھمکا کر، ای ڈی کو بھیج بھیج کر 8500 کروڑ روپے اکٹھا کر لیے، اور اب بھی وہ قصداً ہوا میں باتیں کر رہے ہیں۔‘‘
اشوک گہلوت نے کئی کانگریس لیڈروں کے بی جے پی میں شامل ہونے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پارٹی میں جو لوگ بدعنوان تصور کیے جاتے تھے، وہ بی جے پی میں شامل ہو گئے اور بی جے پی کی ’واشنگ مشین‘ نے انھیں صاف ستھرا کر دیا۔ ساتھ ہی گہلوت کہتے ہیں کہ ای ڈی کو بھیج کر پیسہ اکٹھا کرنے سے متعلق اعداد و شمار سامنے آ گئے ہیں۔ جو کمپنی خسارے میں چل رہی ہے وہ 50 کروڑ روپے دے رہی ہے، 10 کروڑ روپے کا منافع کمانے والی کمپنی 100 کروڑ روپے چندہ دے رہی ہے، اس کے آخر کیا معنی ہیں۔ اس کا جواب وزیر اعظم نریندر مودی کو دینا چاہیے۔