نارتھ چھوٹا ناگپور کمشنری کے لیے تحفظ اوقاف وبینار کا انعقاد؛ علماء، دانشوران، وکلاء، اور سماجی کارکنان کا تحفظِ اوقاف کیلئے بیداری مہم تیز کرنے کاعزم
مو نگیر29 دسمبر(راست)مورخہ 29 دسمبر 2024 کو نارتھ چھوٹا ناگپور کمشنری کے مختلف اضلاع ہزاری باغ، کوڈرما، دھنباد ، رام گڑھ، چترا، گریڈیہ اور بوکارو کے علماء، ائمہ، دانشوران ، اور سماجی کارکنان نے “تحفظِ اوقاف” کے عنوان پر ایک اہم وبینار میں شرکت کی۔ یہ وبینارز مختلف مراحل میں وقف ترمیمی بل 2024 کے مضر اثرات سے عوام کو آگاہ کرنے اور اوقاف کے تحفظ کے لیےبیداری مہم کو مزید مستحکم و مضبوط کرنے کیلئے منعقدکئے جا رہے ہیں۔ وبینار کی صدارت احضرت میر شریعت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی صاحب دامت برکاتہم نے فرمائی، جنہوں نے اپنے خصوصی خطاب میں وقف ترمیمی بل کے قانونی، آئینی اور شرعی پہلوؤں پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ انہوں نے اس بل کو مسلمانوں کے اوقاف پر ایک غیر منصفانہ حملہ قرار دیا اور کہا کہ وقف ایک دینی عبادت اور امانت ہے، جو مسلمانوں نے اپنے اجتماعی، دینی اور سماجی مقاصد کے لیے قائم کیا ہے۔ یہ بل اوقاف کی خودمختاری اور عدل و انصاف پر مبنی نظام کو ختم کرنے کی ایک بڑی سازش ہے۔ اگر یہ بل پاس ہو گیا تو اوقاف کی جائیدادوں پر ناجائز قبضے کو قانونی حیثیت حاصل ہو جائے گی، جو مسلمانوں کے لیے ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔”حضرت امیر شریعت نے واضح کیا کہ وقف مسلمانوں کی دینی، تعلیمی اور سماجی ترقی کا ایک اہم ذریعہ ہے، جسے ختم کرنے کی کوششیں آئین کے اصولوں، اقلیتوں کے حقوق اور عدل و انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہیں۔ انہوں نے بل میں شامل ان شقوں کو نمایاں کیا جو حکومت کو اوقاف کی جائیدادوں کی منتقلی، ان کی حیثیت بدلنے، اور وقف کے نظام کو سرکاری کنٹرول میں لینے کے وسیع اختیارات دیتی ہیں۔انہوں نے تمام مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ اس غیر منصفانہ بل کے تمام نکات کو پہلے سمجھ لیں پھر گھر گھر لوگوں کو بیدار کریں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ مسلمان کبھی اپنے دینی معاملات میں کسی قسم کی مداخلت برداشت نہیں کر سکتے۔حضرت امیر شریعت نے زور دیا کہ وقف کا تحفظ شرعی ذمہ داری ہی نہیں بلکہ مسلمانوں کی اجتماعی ترقی کے لیے بھی ناگزیر ہے۔”وبینار میں شریک علماء، ائمہ ، وکلاء، دانشوران، اور دیگر افراد نے اس بات پر اتفاق کیا کہ وقف ترمیمی بل کے مضر اثرات کے خلاف بیداری مہم کو تیز کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ شرکاء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں عوام کو اس بل کے خطرناک نتائج سے آگاہ کرنے کے لیے سرگرم رہیں گے اور تحفظِ اوقاف کی تحریک کو گھر گھر پہنچائیں گے۔وبینار کا آغاز جناب مولانا قیام الدین قاسمی کی تلاوتِ قرآن سے ہوا، جبکہ مولوی محمد غفران رحمانی نے نعت شریف پیش کی۔نعتیہ کلام کے بعد مولانا قیام الدین صاحب نے تحفظ اوقاف کے سلسلہ میں امارت شرعیہ و خانقاہ رحمانی کی جد و جہد اور وبینار کے اہداف و مقاصد پر مختصر مگرجامع گفتگو کی۔ وبینار کے انتظامی امور کو حافظ احتشام رحمانی نے بحسن و خوبی انجام دیا۔ یہ وبینار کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا اور تحفظِ اوقاف کی تحریک کو ایک مضبوط بنیاد فراہم کرنے میں مؤثر ثابت ہوا۔ ان شاء اللہ، یہ مہم مسلمانوں کی دینی اور سماجی خودمختاری کے تحفظ میں ایک سنگ میل ثابت ہوگی۔
