ہومBiharجامعہ رحمانی ایک باکمال استاذ اور مخلص نمائندہ سے محروم:حضرت امیر شریعت

جامعہ رحمانی ایک باکمال استاذ اور مخلص نمائندہ سے محروم:حضرت امیر شریعت

Facebook Messenger Twitter WhatsApp

حضرت مولانا عبدالسبحان صاحب رحمانیؒ کا سانحۂ ارتحال: حضرت امیرِ شریعت نے پڑھائی نمازِ جنازہ

مونگیر 21نومبر(راست) جامعہ رحمانی خانقاہ مونگیر کے ممتاز فاضل، استاذ العلماء اور استاذِ حدیث حضرت مولانا عبدالسبحان صاحب رحمانیؒ تقریباً 75 برس کی عمر میں اپنے رب کے حضور حاضر ہوگئے۔ آپ نے 1966ء میں جامعہ رحمانی ہی سے حفظِ قرآن مجید مکمل کیا، پھر 1976ء میں فضیلت کے بعد امیر شریعت رابع حضرت مولانا منت اللہ صاحب رحمانیؒ کے حکم پر ایک سال کے لیے مدرسہ اسلامیہ نوہٹہ (سہرسہ) میں تدریسی خدمات انجام دیں۔ بعد ازاں آپ کو واپس جامعہ رحمانی بلا لیا گیا، اور پھر زندگی کے آخری لمحے تک اسی خانقاہ اور اسی ادارے سے والہانہ وابستگی رہی۔ آپ نے ابتدائی درجات سے لے کر صحاحِ ستہ تک درسی خدمات انجام دیں اور نسلوں کو علمِ دین سے سیراب کیا۔آپ ایک منجھے ہوئے مقرر اور مصنف تھے۔ جن کے خطابات سے ان کی کتابوں کے ذریعہ لوگ ہمیشہ فائدہ اٹھاتے رہیں گے۔آپ کے انتقال کی خبر سے پورے ملک میں غم کی لہر دوڑ گئی، خصوصاً ملک بھر میں پھیلے آپ کے تلامذہ اور متعلقین افسردہ ہوگئے۔ مغرب کی نماز کے بعد آپ کی نماز جنازہ ادا کی گئی جس میں سیکڑوں شاگردوں، علما،خانقاہ رحمانی کے مریدین و متوسلین اور عام اہلِ علم و دانش نے اشکبار آنکھوں کے ساتھ شرکت کی۔ مخلصین کے جمِ غفیر نے اپنے محبوب استاذ کوآغوشِ خاک کے سپرد کیا اور پورا ماحول عقیدت اور درد کی خاموش گواہ بن گیا۔نمازِ جنازہ کی امامت امیرِ شریعت، مفکرِ ملت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی دامت برکاتہم نے فرمائی۔ انہوں نے خطاب میں کہا کہ “جامعہ رحمانی نے ایک جید استاذ اور مخلص سفیر و نمائندہ کو کھو دیا ہے۔ اگرچہ یہ جدائی ہم سب کے لیے تکلیف دہ ہے، مگر یقین ہے کہ وہ اس دنیا سے بہتر مقام کی طرف منتقل ہوئے ہیں۔”اس موقع پر امارت شرعیہ بہار، اڈیشہ، جھارکھنڈ و مغربی بنگال کے چیف قاضی مولانا مفتی محمد انظار عالم قاسمی صاحب نے فرمایا کہ “حضرت مولانا عبدالسبحان صاحب رحمانیؒ ہم سب کے استاذ تھے۔ ان کا بلند اخلاق اُن کی شخصیت کا روشن عنوان تھا۔ وہ ہمیشہ مسکرا کر ملتے، سلام میں پہل کرتے اور بے پناہ مٹھاس کے ساتھ گفتگو فرماتے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم سب ان کے اخلاق کو اپنی عملی زندگی میں جگہ دیں۔”
جامعہ رحمانی خانقاہ مونگیر، بہار کے اساتذہ اور ذمہ داران نے حضرت مولانا عبد السبحان صاحب رحمانیؒ کی علمی و دینی خدمات کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پوری زندگی نئی نسل کے لیے مشعلِ راہ ہے۔حضرت مولاناؒ کے انتقال پر خانقاہ رحمانی کی مسجد میں دو نشستوں میں تلاوتِ قرآن اور خصوصی تعزیتی اجلاس منعقد ہوئے۔ اس موقع پر جامعہ رحمانی کے شیخ الحدیث مولانا مفتی محمد اظہر صاحب مظاہری نے اپنے خطاب میں کہا کہ “مولاناؒ کا طرزِ گفتگو نرالا اور اندازِ بیان دل نشیں تھا۔ وہ ہر بات کو بڑے وقار، سلیقے اور حکمت کے ساتھ سمجھاتے تھے۔ بے شمار اوصاف کے حامل اس مبارک شخصیت کا یہی منفرد انداز آج بھی ہمارے دلوں میں روشن ہے۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کے درجات بلند فرمائے۔”جامعہ رحمانی کے ناظم تعلیمات جناب مولانا جمیل احمد صاحب مظاہری نے مولانا کے انتقال پر ملال پر اظہار خیال کرتے ہوئے فرمایا کہ حضرت مولاناؒ جامعہ رحمانی اور خانقاہ رحمانی کی خدمات کے لیے ہمہ تن مصروف رہتے تھے۔ کوئی اگر اس ادارہ کے خلاف بولنے کی ہمت بھی کرتا تو اس کا بروقت مدلل منہ توڑ جواب دیتے تھے۔مولانا مفتی اظہر صاحب مظاہری شیخ الحدیث جامعہ رحمانی مونگیر کی دعاء پر تعزیتی نشست کا اختتام ہوا۔

Jadeed Bharathttps://jadeedbharat.com
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.
Exit mobile version