مظفر پور: بہار کے سرحدی علاقوں سے لڑکیوں کے لاپتہ ہونے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ گزشتہ چھ ماہ میں 100 لڑکیاں لاپتہ ہو چکی ہیں اور ان کا تاحال کوئی سراغ نہیں مل سکا۔ مظفر پور میں انسانی حقوق کے وکیل سبودھ جھا نے ریاستی اور قومی انسانی حقوق کمیشن کے پاس ایک عرضی دائر کی ہے۔
100 لڑکیاں لاپتہ:
سبودھ جھا نے بتایا کہ ان کے اپنے ملک کے علاوہ نیپال، چین، برازیل اور سعودی عرب میں بھی لڑکیوں کو کروڑوں روپے میں فروخت کیا جا رہا ہے۔ شائع شدہ خبروں کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موتیہاری سے گزشتہ چھ ماہ میں 100 لڑکیاں غائب ہو چکی ہیں۔ پورے بہار میں یہ تعداد ہزاروں میں ہوسکتی ہے۔
لاپتہ لڑکیوں کے اعداد و شمار:
سبودھ جھا کے مطابق جولائی کے مہینے میں رکسول سے 10، رام گڑھوا سے 3، اڈا پور سے 4، اگست کے مہینے میں بھیلہی، کاڈیہار اور رکسول کے دیگر مقامات سے کل 18 لڑکیاں لاپتہ ہوئیں، ستمبر کے مہینے میں ایک شادی شدہ سمیت 17 ، اکٹوبر میں 15 اور نومبر میں نومبر 15 لڑکیاں غائب ہوئیں۔ایڈوکیٹ سبودھ کمار جھا نے کہا “شمالی بہار میں ایک بین الاقوامی انسانی اسمگلنگ گینگ سرگرم ہے۔ ہم نے اس معاملے کو لے کر انسانی حقوق کمیشن سے رجوع کیا ہے۔ موتیہاری سے متصل نیپال کی سرحد سے لڑکیوں کی سمگلنگ کی جا رہی ہے۔” وکیل 5 سال سے تحقیق کر رہے ہیں: وکیل نے ایک روزنامہ اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے درخواست دائر کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ گزشتہ 5 سال سے اس کیس پر تحقیق کر رہے ہیں۔ انہوں نے کئی بار مرکزی حکومت کو خط لکھ کر ریاستی ایجنسی سے تحقیقات کی درخواست کی ہے لیکن ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔
ریٹائرڈ جج کی تحقیقات کا مطالبہ:
وکیل سبودھ نے کہا کہ بہار پولیس اس کیس کو نہیں سنبھال سکتی۔ انہوں نے درخواست کی ہے کہ کمیشن ایک ریٹائرڈ جج کی نگرانی میں پورے معاملے کی تحقیقات کرے۔ کمیشن نے درخواست منظور کر لی ہے۔ اس کیس کی مزید کارروائی ایک ہفتے کے اندر شروع ہو جائے گی۔
نیپال کے راستے اسمگلنگ:
وکیل نے دعویٰ کیا کہ بین الاقوامی انسانی سمگلر سرحدی علاقے میں لڑکیوں کو ورغلاتے ہیں اور انہیں نیپال کے راستے بیرون ممالک منتقل کرتے ہیں۔ ان لڑکیوں کو سنگین اور غیر انسانی سرگرمیوں میں استعمال کیا جا رہا ہے جیسے کہ منشیات کی اسمگلنگ، جعلی شادیاں، جسمانی اعضاء کی خرید و فروخت اور جنسی اسمگلنگ۔
متعدد ممالک سے منسلک:
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسمگلنگ کا نیٹ ورک نیپال، چین، برازیل، سعودی عرب، خلیجی ممالک اور ارجنٹائن تک پھیلا ہوا ہے۔ حال ہی میں بچائے گئے متاثرین میں ایک ہی خاندان کی چار بیٹیاں شامل ہیں، جب کہ کئی لڑکیاں ابھی تک لاپتہ ہیں۔ اس سے سرحدی دیہاتوں میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔
