غزہ۔ شمالی غزہ میں جبالیہ پناہ گزین کیمپ میں کم از کم 70 فلسطینی ہلاک ہو گئے۔ اسرائیل نے حال ہی میں یہاں سے اپنی مسلح افواج کو واپس بلا لیا تھا۔ مقامی طبی ذرائع نے جمعہ کو ایک نیوز ایجنسی کو بتایا کہ ایمبولینسوں اور شہری دفاع کی ٹیموں نے کیمپ سے تقریباً 70 لاشیں نکالیں۔ ان میں 20 بچے بھی شامل ہیں۔ لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ آپریشن کے دوران اسرائیلی فضائی حملوں اور گولہ باری کی وجہ سے گھروں، پناہ گاہوں اور ہسپتالوں کے ملبے تلے درجنوں افراد کے لاپتہ ہونے کی اطلاع ہے۔ جیسے ہی اسرائیلی افواج کے پیچھے ہٹی، سینکڑوں رہائشی اپنے گھروں کا حال جاننے کے لیے واپس لوٹے۔ ان میں سے کچھ نے میڈیا کو بتایا کہ حملوں نے کیمپ اور اس کے آس پاس کے سینکڑوں گھروں کے ساتھ ساتھ سڑکوں، پانی کی فراہمی کے نظام اور سیوریج جیسے بنیادی ڈھانچے کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے اسرائیلی فوجیوں پر اپارٹمنٹس اور رہائشی عمارتوں کو آگ لگانے کا الزام لگایا۔
اسرائیل ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا ’’98ویں ڈویژن کے اسرائیلی فوجی مشرقی جبالیہ میں اپنا مشن مکمل کرنے کے بعد واپس آ گئے ہیں۔ وہ اپنے ساتھ سات مغویوں کی لاشیں لائے ہیں۔ سینکڑوں دہشت گردوں کو ہلاک کرنے اور 10 کلومیٹر زیر زمین سرنگوں کے نیٹ ورک کو تباہ کرنے کے بعد انہوں نے غزہ کی پٹی میں مزید کارروائیوں کی تیاریاں شروع کر دیں۔‘‘
اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (یو این آر ایف) نے جمعہ کو کہا کہ اسے جبالیہ میں ایجنسی کی سہولیات سے چونکا دینے والی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، جہاں ایجنسی کے زیر انتظام اسکول میں پناہ لینے والے بے گھر افراد کے ہلاک اور زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ ان میں بچے بھی شامل ہیں۔
انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا کہ آئی ڈی ایف نے جبالیہ میں ایک پناہ گاہ کو گھیرے میں لے لیا اور وہاں پناہ لینے والے لوگوں کے خیموں کو آگ لگا دی۔
یاد رہے کہ حماس نے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر اچانک حملہ کیا تھا، جس میں 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے اور 200 سے زائد کو یرغمال بنا لیا گیا۔ اس کے بعد اسرائیل نے غزہ میں حماس کے خلاف بڑے پیمانے پر حملے شروع کر دئے ہیں جو تاحال جاری ہیں۔