امریکہ سے ایران کو روکنے کا مطالبہ
تل ابیب،29ستمبر(ہ س)۔بیروت میں اسرائیلی فضائی حملے، جس میں حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ اور ایک سینئر ایرانی جنرل کو قتل کیا گیا تھا، کے بعد اسرائیل نے امریکہ سے کہا ہے کہ وہ ایران کو اسرائیل پر حملہ کرنے سے روکنے کے لیے اقدامات کرے۔ یہ انکشاف دو اسرائیلی اور امریکی عہدیدار نے ویب سائٹ ’’ایکسیوس‘‘ کو کیا۔ایک امریکی اہلکار نے کہا کہ حسن نصراللہ ایک برا آدمی تھا لیکن یہ مایوس کن ہے کہ اسرائیلی ہم سے مشورہ کیے بغیر ایسا کریں گے اور پھر ہم سے یہ صاف کرنے کے لیے کہیں گے کہ جب ایران کو روکنے کی بات آئی تو انھوں نے کیا خراب کیا۔ جبکہ ایک اور امریکی اہلکار نے کہا ہے کہ حسن نصراللہ کے ہاتھ خون سے رنگے ہوئے ہیں لیکن بائیڈن انتظامیہ یہ نہیں دیکھ رہی ہے کہ اسرائیل کا نقطہ نظر بڑی سٹریٹجک تصویر کو کیسے حل کرے گا۔تین امریکی عہدیداروں نے ’’ایکسیوس‘‘ کو بتایا کہ بائیڈن انتظامیہ نصراللہ کے قتل کی حمایت کرتی ہے لیکن اسرائیلی جانب سے مشاورت اور شفافیت کے فقدان سے مایوس ہے۔ امریکی حکام نے وضاحت کی کہ آسٹن، سی آئی اے کے ڈائریکٹر بل برنز اور سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر جنرل مائیکل کوریلا نے اپنے اسرائیلی ہم منصبوں سے بریفنگ حاصل کی ہے کیونکہ آپریشن پہلے سے جاری تھا اور اس میں مداخلت یا اپنی رائے کا اظہار کرنے کا کوئی حقیقی امکان نہیں تھا۔ایک امریکی عہدیدار نے کہا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کی اولین ترجیح اب لبنان پر اسرائیلی زمینی حملے سے بچنا ہے۔ ساتھ ہی لڑائی میں براہ راست ایرانی مداخلت کو روکنا اور ایک ایسے سفارتی حل تک پہنچنا ہے جس سے اسرائیلی- لبنانی سرحد کے دونوں طرف شہریوں کو اپنے گھروں کو لوٹنے کی اجازت مل جائے۔صدر بائیڈن اور ان کی انتظامیہ نے اس بات پر زور دیا کہ انہیں اس حملے کے بارے میں پہلے سے کوئی علم نہیں تھا جس میں حسن نصراللہ کی ہلاکت ہوئی تھی۔ لیکن بائیڈن نے اس حملے پر تنقید نہیں کی اور اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کی حمایت کرتے ہوئے بیانات جاری کیے۔اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان تنازع پہلے ہی ایک ہمہ گیر جنگ کی طرف بڑھ رہا تھا جو ایران کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا تھا۔ اب اسرائیل نے خطے میں ایران کے سب سے مضبوط اتحادی حسن نصر اللہ اور پاسداران انقلاب کے ایک جنرل کو قتل کر دیا ہے۔